ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دینے کا طریقہ درست نہیں، مصباح الحق
پاکستان کے سابق کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ایڈہاک ازم نقصان دہ ہے، عدم تسلسل ہوگا تو نہ طویل پلان کرسکتے اور نہ پلیئر تیار کیے جاسکتے ہیں، یہاں ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دیتے ہیں، یہ طریقہ درست نہیں۔
حیدر آباد بہادرز کے فائنل میں پہنچنے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران مصباح الحق نے کہا کہ ٹاپ پلیئرز کے ساتھ وقت گزار کر، اور ایکسپوزر ملنے سے کافی فائدہ ہوگا۔ سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) میں سندھی ایمرجنگ پلیئرز کا ہونا کافی مفید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ٹورنامنٹ نوجوان پلیئرز کو اعتماد دینے میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ اب سب کی دلچسپی مختصر فارمیٹ کی طرف آگئی ہے۔
حیدر آباد بہادر کے ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ پلیئرز کےلیے بھی لیگز مالی طور پر پرکشش ہوتی ہے، ٹیسٹ کی کارکردگی ہمیشہ یاد رہتے ہی، شمار جوزف سب کے لیے ہیرو بن گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب آپ بڑے فارمیٹ کے کھلاڑی ہیں تو مختصر فارمیٹ پھر ملائی کی طرح ہے، ٹیسٹ کرکٹ کبھی ختم نہیں ہوگی، ہاں ٹی 20 کی وجہ سے ون ڈے کی کشش کم ہوجائے گی۔
مصباح الحق نے یہ بھی کہا کہ پی سی بی ٹیکنیکل کمیٹی اس وقت تک تھی جب ڈائریکٹر نہیں تھا، اب ٹیکنیکل کمیٹی فعال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑی کپتانی دھیرے دھیرے سیکھتا ہے، میرے خیال میں مختلف فارمیٹ میں مختلف کپتان میں کوئی قباحت نہیں۔
حیدر آباد بہادرز کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ فارمیٹ کے مطابق ذمے داریاں تقسیم کرنا اچھی بات ہے، پاکستان کے پاس ایسے وسائل پیں کہ ٹی 20 میں حاوی ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کی کنڈیشن پاکستان کے لیے مختلف نہیں ہوگی، ہم ٹی 20 ورلڈ کپ میں اچھا کرسکتے ہیں، اچھا کامبی نیشن بنانا ہوتا۔
مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ سے پہلے لیگ کی این او سی نہیں دینا چاہیے تھا، لیکن اگر بڑا ایونٹ نہیں تو کھیلنے دیں، لیگ کی پالیسی پیپر پر بنانے کی بجائے حالات کو دیکھ کر این او سی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ پلیئر 2 ماہ فارغ ہو اور وہ کوئی لیگ نہ کھیلے، ایڈہاک ازم نقصاندہ ہے، یہ نہ ہو کہ اوپر بندہ تبدیل ہو، تو نیچے بھی سب بدل جائے۔
حیدرآباد بہادرز کے ہیڈکوچ نے مزید کہا کہ عدم تسلسل ہوگا تو نہ آپ طویل پلان کرسکتے اور نہ پلیئر تیار کرسکتے، یہاں ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دیتے ہیں، یہ طریقہ نہیں، آج غیر ملکی کوچ کیا، ٹاپ مقامی کوچز بھی ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔