بارسلونا یورپ میں ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والی گرمی کی اموات میں تیسرے نمبر پر، تحقیق

IMG_9502

بارسلونا، 17 ستمبر 2025 (دوست نیوز) ایک نئی تحقیق کے مطابق اس موسمِ گرما میں بارسلونا یورپ کا تیسرا شہر رہا جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔

امپیریل کالج لندن اور لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے محققین کے مطابق کاتالان دارالحکومت میں شدید گرمی کے باعث 786 افراد جاں بحق ہوئے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر فوسل فیولز (ایندھن) کے جلاؤ سے پیدا ہونے والی عالمی حدت نہ ہوتی تو ان میں سے تقریباً 630 اموات روکی جا سکتی تھیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بارسلونا میں گرمی سے ہونے والی اموات کا 80 فیصد براہِ راست ماحولیاتی تبدیلی سے منسلک ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، یورپ میں صرف میلان (1,156 اموات) اور روم (835 اموات) بارسلونا سے آگے ہیں، جبکہ میڈرڈ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔

یورپ بھر کے 854 شہروں میں جون سے اگست کے دوران شدید گرمی کے باعث 24,400 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 16,500 اموات عالمی حدت نہ ہونے کی صورت میں بچائی جا سکتی تھیں۔ یوں ماہرین کے مطابق، 68 فیصد اموات انسانی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوئیں۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 85 فیصد تھی۔

اسپین میں گرمی سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 3,893 رہی، جن میں سے 2,841 اموات (72 فیصد) ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہوئیں۔ اس لحاظ سے اسپین کے بعد صرف اٹلی ہی زیادہ متاثر ہوا۔

امریکی غیر منافع بخش ادارے کلائمٹ سینٹرل کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق، یکم جون سے 31 اگست تک اسپین میں تقریباً 3 کروڑ افراد نے اوسطاً 31 اضافی دن شدید گرمی کے گزارے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے بغیر ممکن نہ تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپین میں تین ماہ کے دوران 55 دن شدید گرمی کے ریکارڈ ہوئے، جبکہ ایک ’’مستحکم ماحول‘‘ میں یہ تعداد محض 24 دن ہونی تھی۔

شہری سطح پر ویلنشیا، میڈرڈ اور بارسلونا سب سے زیادہ متاثر رہے، جہاں بالترتیب 43، 37 اور 33 اضافی دن شدید گرمی کے ریکارڈ کیے گئے۔ اس اعتبار سے بارسلونا یورپ میں دسویں نمبر پر رہا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے