اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کی تباہی جاری: 13ویں صدی کی مسجد پر بمباری

IMG_9501

اسرائیلی فوج غزہ میں عمارتوں کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے لیے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی کو جواز بنایا جا رہا ہے۔ پیر کے روز 18 منزلہ غافری ٹاور کو نشانہ بنایا گیا جو غزہ کی بلند ترین عمارت تھی۔ اب تک تقریباً چار لاکھ افراد غزہ شہر سے ہجرت کر چکے ہیں، جب سے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے شہر پر مکمل فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ شہر روزانہ بمباری کی زد میں ہے۔

بدھ کے روز الجزیرہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں 13ویں صدی کی ایک تاریخی مسجد کی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ اسی دوران غزہ کی وزارتِ صحت، جو حماس کے زیرِ انتظام ہے، نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شہر کے واحد بچوں کے اسپتال کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ دو دنوں کے دوران غزہ شہر (شمالی حصے) میں 150 اہداف پر حملے کیے گئے ہیں تاکہ زمینی کارروائیوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔ صرف گزشتہ رات اسرائیلی فضائیہ نے پوری پٹی میں 50 مقامات پر بمباری کی، جن میں سے زیادہ تر غزہ شہر میں تھے۔

ایک فوجی ترجمان نے خبر رساں ادارے ای ایف ای سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج بعض اوقات ان رہائشی مکانات کو بھی “دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ” قرار دے سکتی ہے، جہاں ایسے افراد کے آنے جانے کے شواہد ہوں جنہیں عسکریت پسند گروہوں سے جوڑا جاتا ہے۔

دوسری جانب، ہسپانوی بادشاہ فلیپ ششم نے غزہ کی صورتحال کو “ناقابلِ برداشت انسانی بحران” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شہر مکمل تباہی کی لپیٹ میں ہے۔

ادھر سیاسی سطح پر بھی تنازع چھڑ گیا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما فیخو نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم پیدرو سانچیز “نیتن یاہو تک سے سمجھوتہ کرنے کو تیار ہیں”، جس پر سانچیز نے جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیخو غزہ میں جاری “نسل کشی” پر بات تک نہیں کرتے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے