مہاجرت کے مباحثے کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت

اسپین میں مہاجرت کا مسئلہ تیزی سے سیاسی مہم کا مرکزی موضوع بنتا جا رہا ہے۔ موسمِ گرما کے دوران زینو فوبیا (اجنبی دشمنی) کی ایک لہر اٹھی، جس کی انتہا مورسیا کے علاقے تورے پاچیکو کے واقعات میں دیکھی گئی۔ اب پاپولر پارٹی (PP) اور ووکس (Vox) حکومت کی مہاجرتی پالیسی کے خلاف ایک دوسرے سے بڑھ کر آواز اٹھا رہے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سال غیرقانونی داخلوں میں 35.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہےجو کئی برسوں بعد ایک نمایاں گراوٹ ہے۔
غلط معلومات اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے جھوٹے بیانیے اس مسئلے کو مزید بھڑکا رہے ہیں، جبکہ عوامی سطح پر خوف اور اشتعال میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسپین میں غیر ملکیوں کی حقیقی تعداد
وزارتِ شمولیت و مہاجرت کے مطابق، 30 جون 2025 تک اسپین میں 73 لاکھ 71 ہزار 577 افراد ایسے تھے جن کے پاس اقامتی دستاویزات موجود تھیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.9 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم تقریباً 7 لاکھ افراد ایسے بھی ہیں جو غیرقانونی حیثیت میں زندگی گزار رہے ہیں یہ تخمینہ فنکاس (Funcas) فاؤنڈیشن نے پیش کیا ہے۔
دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے بارہا یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسپین جنوبی سرحدوں سے “حملے” کی زد میں ہے، لیکن اعداد و شمار اس کی تردید کرتے ہیں۔ دراصل اسپین آنے والے 94 فیصد مہاجرین باقاعدہ ویزے یا فضائی راستوں سے داخل ہوتے ہیں، زیادہ تر لاطینی امریکی ممالک سے، جہاں ویزا کی ضرورت نہیں۔
پاپولر پارٹی کے سربراہ البیرتو نونیئز فیخو نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو وہ “نظامِ ویزا برائے پوائنٹس” متعارف کرائیں گے، جس کے ذریعے صرف وہی افراد آئیں گے جو کمی والے شعبوں میں کام کر سکیں یا ثقافتی طور پر “مطابق” ممالک سے ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ تجویز یورپی شینجن معاہدے سے متصادم ہے، جو یورپ میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔
سال 2024 میں حکومت نے صرف 3,286 افراد کو ملک بدرکیا ان میں سے 363 سرحدی داخلے پر واپس کیے گئے اور 2,963 کو غیرقانونی قیام یا جرائم کے باعث نکالا گیا۔ یہ تعداد مجموعی اخراجی کارروائیوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اصل رکاوٹ ملکِ اصل کی عدم تعاون ہے، جو اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرتے ہیں۔
وزارتِ شمولیت کی جانب سے غیر ملکیوں کے ضوابط میں ترمیم کے بعد، اندازہ ہے کہ ہر سال 3 لاکھ افراد کو قانونی حیثیت دی جا رہی ہے۔ جون 2025 تک “ارائیگو” (Arraigo) کے تحت 3,52,089 افراد کو اقامتی اجازت ملی جن میں سب سے زیادہ کولمبیا، مراکش، اور پیرو کے شہری ہیں۔
ایک عوامی قانون ساز تجویز (ILP) کے تحت تقریباً 100 تنظیموں نے حکومت سے بڑے پیمانے پر مہاجرین کی عام معافی کا مطالبہ کیا، لیکن اتحادی جماعتوں میں اختلاف کے باعث پیش رفت نہیں ہوئی۔ 2005 میں زاپاتیرو حکومت نے اس نوعیت کی سب سے بڑی ریگولرائزیشن کی تھی، جس میں 5.65 لاکھ افراد کو قانونی درجہ دیا گیا۔
یہ تاثر کہ حکومت “ووٹ بینک” بنانے کے لیے مہاجرین کو ریگولرائز کر رہی ہے، بے بنیاد ہے۔ اقامت حاصل کرنے سے کسی کو قومی یا علاقائی انتخابات میں ووٹ دینے کا حق نہیں ملتا۔ صرف چند ممالک کے شہری جیسے چلی یا کولمبیا مقامی انتخابات میں ووٹ دے سکتے ہیں۔
حال ہی میں یہ افواہ پھیلی کہ پاپولر پارٹی غیر قانونی تارکین کو “انکم منیمو ویتال” (IMV) سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ درحقیقت یہ قانون پہلے ہی صرف قانونی رہائشیوں پر لاگو ہوتا ہے۔ وزارت کے مطابق اس امداد کے 80 فیصد مستحق ہسپانوی شہری ہیں۔
پاپولر پارٹی اور ووکس دونوں غیرقانونی داخلوں کو روکنے کے لیے بحری نگرانی بڑھانے کی تجویز دے رہے ہیں۔ پاپولر پارٹی فرونٹیکس (Frontex) کے ذریعے یورپی تعاون پر زور دیتی ہے، جبکہ ووکس اسپینی بحریہ کے استعمال کا مطالبہ کرتا ہے۔ تاہم فوجی حکام کے مطابق، “بحریہ کا کام مہاجرت سے جنگ کرنا نہیں ہے۔”
اعداد و شمار اور زمینی حقائق سے واضح ہے کہ اسپین میں نہ کوئی “مہاجرین کی یلغار” ہے اور نہ ہی ریگولرائزیشن انتخابی مفاد کے لیے کی جا رہی ہے۔ تاہم، سیاسی جماعتوں کے بیانات اور غلط معلومات نے اس حساس مسئلے کو اشتعال انگیز رخ دے دیا ہےجبکہ درحقیقت، مہاجرت اسپین کی سماجی و اقتصادی ضرورت بھی بن چکی ہے۔