مجھے اسرائیلی جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا : سویڈن کارکن گریٹا تھنبرگ

سویڈن سے تعلق رکھنے والی ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا ہے کہ انھیں اور دیگر کارکنان کو اسرائیلی جیل میں حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ "گلوبل صمود فلوٹیلا” میں سوار ہو کر غزہ جا رہی تھیں۔
منگل کے روز اسٹاک ہوم میں پریس کانفرنس کے دوران تھنبرگ نے بتایا کہ انھیں اور دیگر کارکنان کو اسرائیلی فوج نے "اغوا اور تشدد” کا نشانہ بنایا۔ تھنبرگ نے تفصیلات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں صاف پانی نہیں ملا اور کئی قیدیوں کو ضروری ادویات سے محروم رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی تجربات کو نمایاں نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ اصل معاملہ غزہ کے عوام کی مشکلات ہیں جو روزانہ اس سے کہیں زیادہ سنگین حالات میں ہیں۔
ادھر اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا کہ تمام قیدیوں کو پانی، کھانا، بیت الخلا اور قانونی مشاورت کی سہولیات دی گئیں اور ان کے تمام قانونی حقوق کا احترام کیا گیا۔
تھنبرگ اُن درجنوں کارکنوں میں شامل تھیں جو صمود فلوٹیلا کے ذریعے امدادی سامان پہنچانے اور محصور غزہ کی حالتِ زار پر عالمی توجہ دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 22 لاکھ آبادی والی غزہ کی پٹی میں بھوک عام ہے اور زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
تھنبرگ کو 478 دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کر کے پیر کو اسرائیل سے ملک بدر کیا گیا۔ جون میں بھی وہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں سمندر میں گرفتار ہو چکی تھیں۔ سویڈش کارکنوں کا کہنا ہے کہ دورانِ حراست تھنبرگ کو دھکیلا گیا اور اسرائیلی پرچم پہننے پر مجبور کیا گیا، تاہم خاتون کارکن نے پریس کانفرنس میں اس کا ذکر نہیں کیا۔ انھوں نے سویڈن کی حکومت پر نا کافی مدد کا شکوہ کیا۔ حکومت نے کہا کہ اس نے شہریوں کو غزہ نہ جانے کا مشورہ دیا تھا، تاہم قونصلر مدد فراہم کی اور اسرائیل سے بہتر سلوک کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران اسرائیلی میڈیا نے منگل کو اطلاع دی کہ ایک اور "صمود فلوٹیلا” ترکیہ سے روانہ ہو چکا ہے اور ممکنہ تصادم کے خدشات پائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 کے مطابق، اسرائیلی فوج اس بیڑے پر قبضے کی تیاری کر رہی ہے اور 2010 کے "ماوی مرمرہ” واقعے جیسی جھڑپوں کا اندیشہ ہے، جب 10 ترک شہری ہلاک اور 56 زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی سیکیورٹی ادارے اٹلی سے آنے والے نئے بیڑے کے خلاف پیچیدہ منظرناموں کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا اندازہ ہے کہ گریٹا تھنبرگ والے بیڑے کے مقابلے میں اس بار صورت حال زیادہ مشکل ہو سکتی ہے۔ گزشتہ بدھ کو اسرائیل نے بین الاقوامی پانی میں 42 کشتیاں روک کر سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا اور جمعے کو ان کی ملک بدری شروع کی۔