“شاید وہ مجھے نوبل امن انعام نہ دینے کا کوئی بہانہ تلاش کر لیں”ڈونلڈ ٹرمپ

IMG_1550

واشنگٹن (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ وہ نوبل امن انعام کے حقدار ہیں کیونکہ، ان کے بقول، انہوں نے اپنے دورِ صدارت میں سات جنگیں ختم کیں۔ تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کمیٹی انہیں انعام دینے سے گریز کر سکتی ہے۔

ٹرمپ سے جب صحافیوں نے پوچھا کہ کیا وہ امید رکھتے ہیں کہ رواں سال انہیں نوبل امن انعام دیا جائے گا تو انہوں نے جواب دیا،

“میرا نہیں خیال کہ تاریخ میں کسی نے اتنی جنگیں ختم کی ہوں، لیکن شاید وہ مجھے یہ انعام نہ دینے کا کوئی بہانہ ڈھونڈ لیں۔”

انہوں نے کہا کہ اپنے دوسرے دورِ حکومت کے چند ماہ میں انہوں نے سات تنازعات حل کیے ہیں، اور ممکن ہے کہ غزہ کی جنگ ان کی “آٹھویں کامیابی” بنے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین کی جنگ کے حل کے لیے بھی پرامید ہیں۔

“ہم نے سات جنگیں ختم کیں، آٹھویں کے قریب ہیں، اور میرا یقین ہے کہ روس کے ساتھ صورتحال بھی حل ہو جائے گی،” ٹرمپ نے کہا۔ ان کے مطابق “کئی ممالک” نے انہیں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔

ٹرمپ اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے درج ذیل سات بین الاقوامی تنازعات ختم کیے: کمبوڈیا-تھائی لینڈ، کوسوو-سربیا، جمہوریہ کانگو-روانڈا، پاکستان-بھارت، اسرائیل-ایران، مصر-ایتھوپیا اور آرمینیا-آذربائیجان۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دور میں کسی باضابطہ امن معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے، اور ان کے بیان کردہ کئی تنازعات میں محض عارضی جنگ بندی ہوئی۔

اس کے باوجود اسرائیل، پاکستان، کمبوڈیا، آرمینیا اور آذربائیجان جیسے ممالک کی کچھ شخصیات نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے یا ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ ٹرمپ اس اعزاز کے حصول کی خواہش کئی بار ظاہر کر چکے ہیں، خاص طور پر اس وقت سے جب ان کے سیاسی حریف اور سابق صدر باراک اوباما کو 2009 میں نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے