گریٹا تھنبرگ کو اسرائیلی فوجیوں نے گھسیٹا، زمین پر پھینکا، اور اس کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا،ادا کولاؤ

بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک) بارسلونا کی سابق میئر ادا کولاؤ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ اسرائیلی فوج کے مبینہ ناروا سلوک کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ کولاؤ کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے گریٹا کو ’’شکار کے ٹرافی‘‘ کی طرح برتاؤ کرتے ہوئے گھسیٹا، زمین پر پھینکا، اور اس کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا۔
کولاؤ اسپین کے ٹی وی پروگرام( ‘Al cielo con ella’)(La 2) میں گفتگو کر رہی تھیں، جہاں انہوں نے بتایا کہ وہ گلوبل سمود فلوٹیلا کی رکن تھیں۔ یہ ایک عالمی پہل تھی جس میں تقریباً 40 شہری کشتیوں نے اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لیے غزہ کی ساحلی حدود تک پہنچنے کی کوشش کی۔
کولاؤ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں کشتیوں پر چڑھائی کی، تمام شرکا کو گرفتار کیا اور بعد میں انہیں اسرائیل لے جا کر جیل میں بند کیا گیا، پھر ان کے اپنے ممالک واپس بھیج دیا گیا۔
انہوں نے کہا، “جو کچھ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ ہوا، وہ میرے پیچھے ہی ہوا۔ یہ انتہائی شرمناک تھا۔ مسلح فوجی، جیسے کوئی ہولیگن گروہ ہو، کشتی کے اندر گھسے، اسے باہر گھسیٹا، زمین پر پھینکا، ایک بڑا اسرائیلی پرچم اس پر ڈال دیا۔ تصاویر بنائیں، گالیاں دیں، تضحیک کی اور اسے تنہا چھوڑ دیا۔‘‘
کولاؤ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو قانونی کارروائی کے مطابق صرف ’’ڈی پورٹ‘‘ کرنا چاہیے تھا، کیونکہ وہ بین الاقوامی پانیوں میں موجود تھے، اس لیے ان کی کارروائی کو ’’غیرقانونی‘‘ قرار دیا۔ ان کے بقول، ’’اصل میں ہم نہیں بلکہ وہ غیرقانونی طور پر داخل ہوئے، لیکن اسرائیل ہمیشہ قانون اپنی مرضی سے بناتا ہے۔‘‘
سابق میئر نے مزید بتایا کہ فلوٹیلا میں شرکت کے بعد انہیں اور دیگر خواتین کارکنوں کو ’’انتہائی توہین آمیز اور جنسی نوعیت کے تبصرے‘‘ سننے پڑے۔ بعض نے انہیں دھمکیاں بھی دیں کہ ’’کاش تمہیں اسرائیل میں مار دیا جاتا۔‘‘
کولاؤ نے کہا، ’’لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا اس جدوجہد کا کوئی فائدہ ہے؟ یہ سوال درست ہے، مگر اصل سوال یہ ہے کہ تم خود کیا کر رہے ہو اس نسل کشی کو روکنے کے لیے؟‘‘
ان کے مطابق، ’’ہم نے ایک عملی قدم اٹھایا، لوگوں نے چندہ جمع کر کے 40 استعمال شدہ کشتیاں خریدیں، بحیرہ روم عبور کیا اور تقریباً غزہ پہنچ گئے۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔ اس سے عالمی سطح پر ہلچل مچی ہے۔ جدوجہد ہمیشہ اثر ڈالتی ہے۔‘‘
کولاؤ نے گفتگو کے آخر میں کہا، ’’جو لوگ کہتے ہیں کہ کوشش کا کوئی فائدہ نہیں، وہی دراصل کچھ نہیں کرتے۔ ہر شخص کو آئینے میں دیکھنا چاہیے اور خود سے پوچھنا چاہیے کہ میں نے ظلم روکنے کے لیے کیا کیا۔‘‘