ٹرمپ سن لے دفاعی اخراجات پر مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں،سانچیز

IMG_2762

اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کے باوجود دفاعی اخراجات کے حوالے سے اپنا مؤقف برقرار رکھا ہے۔ سانچیز نے برسلز میں کہا کہ اسپین کی حکومت نیٹو کے ساتھ دفاعی صلاحیتوں اور ملکی شراکت پر ایک واضح معاہدے کی پابند ہے۔

ٹرمپ نے حال ہی میں اسپین پر الزام لگایا تھا کہ وہ نیٹو میں “ٹیم کا حصہ بن کر نہیں کھیل رہا” کیونکہ اسپین نے تنظیم کے دیگر اراکین کی طرح اپنے دفاعی بجٹ کو مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 5 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ نہیں کیا۔ وائٹ ہاؤس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے کے ساتھ گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ “رُٹے کو اسپین سے اس بارے میں بات کرنا ہوگی”، تاہم انہیں یقین ہے کہ یہ معاملہ “آسانی سے حل” کیا جا سکتا ہے۔

“صدر ٹرمپ بخوبی جانتے ہیں کہ جب سے میں وزیرِاعظم بنا ہوں، ہم نے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں بلکہ پچھلی حکومتوں کی کمیوں کو بھی پورا کیا ہے۔ اسپین ایک قابلِ اعتماد ملک ہے جو اپنے وعدوں پر قائم رہتا ہے۔ ہم نے دفاعی صلاحیتوں کے حوالے سے جو معاہدہ کیا ہے، وہی اصل اہمیت رکھتا ہے، اور ہم اسی کے دائرے میں کام کریں گے۔”

تاہم نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ صرف 3.5 فیصد دفاعی بجٹ سے اسپین مطلوبہ دفاعی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا اور اسے 5 فیصد تک جانا ہوگا۔

اسی دوران اسپین نے امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے میں شمولیت اختیار کی ہے تاکہ یوکرین کے لیے فوجی امداد بھیجی جا سکے۔ سانچیز کے مطابق اس فیصلے پر مونکلوآ (وزیراعظم ہاؤس) میں غور کیا گیا تھا، جس کا مقصد نیٹو کے ساتھ تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے ساتھ سیاسی تعلقات میں لچک پیدا کرنا بھی ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے یہاں تک کہا تھا کہ اسپین کو “سرزنش” کی ضرورت ہے، اور اگر وہ اہداف پورے نہیں کرتا تو اسے نیٹو سے نکالنے یا اس پر تجارتی محصولات (ٹیکس) عائد کرنے جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے