بارسلونا: مکان مالکان مسائل سے بچنے کے لیے مکانات فروخت کر رہے ہیں، کرایہ پر دینے سے گریز
 
                Screenshot
بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)کاتالونیا کے جائیداد ایجنٹوں نے بڑھتی ہوئی رہائشی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک نیا “پیکتو ترانسورسال برائے رہائش” (Pacto Transversal por la Vivienda en Catalunya) تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سیاسی اختلافات سے ہٹ کر سماجی سطح پر عملی حل تلاش کرنا ہے۔
بارسلونا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ایسوسی ایشن آف رئیل اسٹیٹ ایجنٹس آف کاتالونیا (AIC) اور کالج آف پراپرٹی ایجنٹس (COAPI) کی صدر مونتسیرات جونینت نے بتایا کہ “آج کل مالکان کی سب سے عام بات یہ ہے: ‘ہمیں کرایہ سے مسائل نہیں چاہئیں، اس لیے ہم فروخت کر دیتے ہیں‘”۔ ان کے مطابق کرایہ پر دستیاب گھروں کی تعداد مسلسل گھٹ رہی ہے، خاص طور پر بارسلونا میں، جہاں ایجنسیوں میں طویل انتظار کی فہرستیں بن چکی ہیں۔
تقریب میں شریک نائب صدور خوان فرانکوسا، گیفرے اومیدس، سیکریٹری فرانسیسک کوئنتانا اور ترجمان کارلس سالا نے کہا کہ “بے تحاشہ ضوابط اور غیر واضح قوانین” نے مالکوں اور کرایہ داروں دونوں کو الجھن میں ڈال رکھا ہے۔ نتیجتاً، بہت سے مالکان اپنے فلیٹ کرایہ پر دینے کے بجائے فروخت کر دیتے ہیں یا عارضی کرایے پر دے دیتے ہیں۔ اومیدس کے مطابق، ان کی کمپنی کے زیرِ انتظام کرایہ کے صرف 60 فیصد فلیٹ دوبارہ مارکیٹ میں آتے ہیں، باقی یا تو فروخت ہو جاتے ہیں یا مالکان کے بچوں کو دے دیے جاتے ہیں جو خود گھر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
API کے چار ہزار سے زائد رکن اس بات پر متفق ہیں کہ ایک “مستقل، کھلا اور تکنیکی مکالماتی فورم” کی ضرورت ہے جو ایک جامع قومی رہائشی پالیسی کی بنیاد رکھ سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومتِ کاتالونیا نے حال ہی میں Consell Assessor de l’Habitatge کو بحال کیا ہے، مگر اس میں 53 نمائندے شامل ہیں جس کے باعث عملی کام میں دشواری ہو سکتی ہے۔
کارلس سالا نے زور دیا کہ “انتظامی تاخیر، غیر یقینی قانونی صورتحال اور قبضہ (okupación) جیسے مسائل” سے نمٹنے کے لیے واضح قوانین اور مالیاتی مراعات کی ضرورت ہے تاکہ مالکان کرایہ پر گھر دینے کی طرف راغب ہوں۔ ان کے مطابق حکومت کی مختلف وزارتوں کے بیانات آپس میں متضاد ہیں، جس سے پراپرٹی مارکیٹ مزید غیر مستحکم ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ حالات میں ایجنسیاں اکثر فلیٹ آن لائن شائع ہی نہیں کرتیں کیونکہ چند منٹوں میں سینکڑوں درخواستیں آجاتی ہیں۔ نتیجتاً، عام خاندان اور پالتو جانور رکھنے والے کرایہ دار سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ غیر ملکی کارکن (‘expats‘) اور مشترکہ فلیٹ والے افراد کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رئیل اسٹیٹ ماہرین کے مطابق، اس سال کاتالونیا میں تقریباً 1,10,000 مکانات فروخت ہوں گے، جو 2007 کے برابر ہے۔ فرق یہ ہے کہ اُس وقت 70 سے 80 ہزار نئی تعمیرات ہو رہی تھیں، جبکہ اس سال صرف 15 ہزار نئے گھر بنے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فروخت ہونے والی زیادہ تر جائیدادیں پہلے کرایہ کے لیے دستیاب تھیں۔
ماہرین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تعمیراتی اجازت ناموں میں نرمی، پرانی عمارتوں کی بحالی، صنعتی یا دفتری مقامات کو رہائشی استعمال کے قابل بنانا، اور کم لاگت رہائش کی منصوبہ بندی جیسے اقدامات کیے جائیں۔ فرانسیسک کوئنتانا کے مطابق، “کئی مقامات پر صرف کمروں میں تقسیم کر کے بیٹھکیں ختم کی جا رہی ہیں، جو ناقابلِ قبول ہے اور غیر معیاری رہائش کو فروغ دیتی ہے۔”
آخر میں مونتسیرات جونینت نے کہا کہ ان کا مقصد حکومت کے ساتھ تعاون کرنا ہے، مخالفت نہیں۔ “ہم روزانہ عوام سے رابطے میں رہتے ہیں، ان کی ضروریات بہتر جانتے ہیں، بس ہمیں سنا جائے۔” ان کے مطابق جائیداد کی فروخت پر لگنے والے 30 فیصد ٹیکس کم کیے جائیں تاکہ مزید لوگ کرایہ پر گھر دینے کو تیار ہوں۔
یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جائیداد کے ماہرین نے حکومتِ کاتالونیا اور مرکزی حکومت دونوں سے شکایت کی ہے کہ انہوں نے فروری سے بھیجی گئی 12 ہزار سے زائد قانونی وضاحتوں پر اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
 
                       
                       
                       
                      