اردو کو عالمی سطح پر لانے کے لیے تراجم ناگزیر ہیں”امرشاہد

571333149_1376046163891263_7696939524192565755_n

جہلم بک کارنر کے پبلشنگ ڈائریکٹر کا بارسلونا میں تقریب سے خطاب، کہا کتاب کبھی نہیں رکے گی، اردو تراجم ثقافتی رشتوں کو مضبوط بنائیں گے

بارسلونا (دوست نیوز) ادب کے نوبیل انعام میں پاکستان کی غیر موجودگی پر گفتگو کرتے ہوئے جہلم بک کارنر کے پبلشنگ ڈائریکٹر امر شاہد نے کہا ہے کہ نوبیل انعام کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ اکثر ایسے ادیبوں کو دیا گیا ہے جو اپنے ملکوں میں زیادہ مشہور نہیں تھے۔ ان کے مطابق، اردو ادب ابھی تک عالمی سطح پر وہ مقام حاصل نہیں کر سکا جس سے وہ اس انعام کے دائرے میں آسکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اردو ادب کو عالمی شناخت دینے کے لیے ضروری ہے کہ اسے بڑی زبانوں میں ترجمہ کیا جائے تاکہ دنیا اس کے اصل جوہر سے واقف ہو۔

امر شاہد کا کہنا تھا کہ روسی اور فرانسیسی ادب نے پاکستان میں اس لیے گہرا اثر ڈالا کہ ان زبانوں کے تراجم اردو میں ہوئے۔ انہوں نے اس موقع پر اعتراف کیا کہ روسی ادب کو پاکستان میں متعارف کرانے میں ظ انصاری کا کردار نمایاں رہا۔

یہ بات انہوں نے اردو دوست ایسوسی ایشن اور دوست میڈیا گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر قمر فاروق اور بی ایم ایجوکیٹر اسپین کے ڈائریکٹر مظہر حسین راجہ کی جانب سے قرطبہ ریسٹورنٹ، بادالونا میں دیے گئے ایک پُروقار عشائیے میں کہی۔

“اردو تراجم سے قوموں کو قریب لایا جا سکتا ہے”

امر شاہد نے کہا کہ تراجم کا اصل لطف اس وقت آتا ہے جب کوئی تخلیق براہِ راست زبان سے دوسری زبان میں منتقل کی جائے۔ ان کے بقول، “جب فرانسیسی ادب پہلے انگریزی میں اور پھر اردو میں منتقل کیا جاتا ہے تو اس کی اصل ہیئت متاثر ہوتی ہے۔”

انہوں نے اسپین میں مقیم پاکستانی والدین سے کہا کہ اگر ان کے بچے اردو، اسپینش اور کاتالان زبانوں پر عبور رکھتے ہیں تو انہیں ادب کی طرف راغب کریں تاکہ اردو ادب کے تراجم سے پاکستان اور اسپین کے درمیان ثقافتی پل قائم ہو۔

“کتاب کبھی نہیں رکے گی”

امر شاہد نے کہا کہ کتاب کا وجود کسی صورت ختم نہیں ہوگا۔ چاہے وہ کاغذی شکل میں ہو یا ڈیجیٹل فارمیٹ میں، تخلیق کی روح زندہ رہتی ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ “کتاب کے لمس، اس کی خوشبو اور ورق گردانی کا مزہ کسی اور میڈیم میں نہیں۔”

انہوں نے کہا کہ جہلم بک کارنر کی کامیابی میں عوام کی محبت، بھائی گگن شاہد کی محنت اور ٹیم کا خلوص شامل ہے۔ ان کے بقول، “میں پبلشنگ کا کام سنبھالتا ہوں جبکہ کتاب کو قارئین تک پہنچانے کی ذمہ داری گگن شاہد کے سپرد ہے، جو سب سے مشکل مرحلہ ہے۔”

انہوں نے ایک چینی کہاوت بھی سنائی: “جو شخص مسکرانا نہیں جانتا، اسے دکان نہیں کھولنی چاہیے۔”

کتاب دوستی کے فروغ کی ضرورت

اس موقع پر سینئر صحافی جاوید مغل نے امر شاہد کو ورلڈ بک ڈے (سانت جوردی، 23 اپریل) کے موقع پر بارسلونا میں بک کارنر کا اسٹال لگانے کی دعوت دی تاکہ نئی نسل اردو ادب اور اپنے اداروں سے واقف ہو۔

بی ایم ایجوکیٹر اسپین کے ڈائریکٹر مظہر حسین راجہ نے امر شاہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “کتاب اور پبلشر کا رشتہ چولی دامن کا ہے، اور امر شاہد اس رشتے کو ذاتی دلچسپی سے مضبوط بنا رہے ہیں۔ جہلم بک کارنر نے پاکستان میں کتاب دوستی کو ایک نئی زندگی دی ہے۔”

معروف شاعر ارشد نذیر ساحل نے بک کارنر کی پبلیکیشنز کی تعریف کرتے ہوئے اپنے اشعار سنائے، جبکہ پروفیسر طاہر عظیم نے امر شاہد اور ان کے ادارے کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

شرکائے محفل

تقریب میں سید ذوالقرنین شاہ، قدیر اے خان، چوہدری قدیر، ایاز حسین شاہ، رضوان کاظمی، چوہدری شہباز کھٹانہ، ظفر حسین کھٹانہ، سرفراز مہدی خان، پروفیسر طاہر عظیم، جاوید مغل، ارشد نذیر ساحل، آسر غفور، عدیل خان، اسد اقبال قادری، جواد چیمہ، مہناز گل اور عرفان کاظمی سمیت کئی معزز شخصیات نے شرکت کی۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے