کاتالونیا کے قبرستانوں میں عقیدت مندوں کا ہجوم، مرحومین کی یاد میں پھولوں کی چادریں

Screenshot

Screenshot

بارسلونا (دوست نیوز)کاتالونیا بھر میں ہزاروں افراد نے یومِ تمام مقدسین (All Saints’ Day) کے موقع پر اپنے مرحوم عزیزوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے قبرستانوں کا رخ کیا۔ روایت کے مطابق صبح کے اوقات میں قبرستانوں میں غیر معمولی رش رہا، جہاں لوگ قبروں اور قبری خانوں (niches) کو صاف کر کے تازہ پھولوں سے سجا رہے تھے۔

Screenshot

بارسلونا سمیت مختلف شہروں میں قبرستانوں کے اوقاتِ کار میں توسیع کر دی گئی ہے، جو اب صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔ بلدیہ نے مونتژوئک اور کولسی‌رولا قبرستانوں تک پہنچنے کے لیے خصوصی بس سروس بھی بڑھا دی ہے، جبکہ قبرستانوں کے باہر عارضی پھول فروش اسٹالز بھی قائم کیے گئے ہیں۔

سانت فیلِیو دی یوبریگات کے قبرستان میں چَیپل کے قریب ایک سازینہ (string trio) دُھنیں بجا رہا تھا، جہاں لوگ خاموشی سے اپنے مرحومین کو یاد کر رہے تھے۔

Screenshot

پے ایف بی (PFB) نامی تدفینی کمپنی کی ڈائریکٹر جنرل آنا گاسیئو نے کاتالان نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ “لوگوں کا اپنے مرحوم عزیزوں اور قبرستان سے گہرا تعلق ہے۔ یہ دن موت کو قبول کرنے اور گزر جانے والوں کی زندگی کو منانے کا دن ہے۔”

ان کے مطابق یہی وہ موقع ہوتا ہے جب تدفینی عملے کی خدمات سب سے نمایاں ہوتی ہیں۔ “آج ہم خاندانوں کے ساتھ ہوتے ہیں بغیر کسی فوری دکھ کے دباؤ کے، اور یہ دن ہمارے کام کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔”

Screenshot

قبرستان میں “درختِ یاد” بھی نصب ہے جہاں لوگ کارڈز پر اپنے پیاروں کے نام اور پیغامات لکھ کر زیتون کے درخت کی شاخوں پر لٹکاتے ہیں۔

گاسیئو کے مطابق تدفین کے شعبے میں رجحان بدل رہا ہے: اب تقریباً 60 فیصد لوگ تدفین کے بجائے جلادینے (cremation) کا انتخاب کرتے ہیں، جبکہ 30 فیصد سے زائد تقاریب غیر مذہبی انداز میں منعقد کی جاتی ہیں۔

Screenshot

وال د’اران کے علاقے میں واقع چھوٹے سے گاؤں باؤسن میں اسپین کا سب سے چھوٹا قبرستان ہے جس میں صرف ایک خاتون دفن ہیں۔

یہ “محبت کرنے والوں کا قبرستان” کے نام سے مشہور ہے۔ 20ویں صدی کے آغاز میں سسکو اور تریسا نامی دو نوجوانوں نے شادی کی اجازت مانگی، مگر قریبی رشتے داری کے باعث چرچ نے انکار کر دیا۔

تریسا 1916 میں 33 برس کی عمر میں وفات پا گئیں۔ مقامی پادری نے انہیں مرکزی قبرستان میں دفنانے سے انکار کر دیا، تو گاؤں والوں نے صرف 24 گھنٹے میں جنگل کے بیچ نیا قبرستان بنا دیا۔ ان کی قبر پر آج بھی تازہ پھول رکھے جاتے ہیں، جس پر عبارت درج ہے: “میری محبوبہ تریسا کے نام”۔

Screenshot

پانچ برس قبل اس قبرستان کو اران حکومت نے “مقامی ثقافتی ورثہ” قرار دیا۔

بارسلونا کے علاقے گراسیا میں “زندگی کے آخر میں زندگی” کے عنوان سے ایک فنکارانہ مظاہرے میں لوگوں کو موت پر غور کی دعوت دی گئی۔فنکاروں نے چوک کے وسط میں ایک خالی تابوت رکھا جس میں لوگ چند منٹ کے لیے لیٹ سکتے تھے۔

Screenshot

منتظم الیکس پراتس کے مطابق اس مظاہرے کا مقصد “موت کے موضوع سے جڑی سماجی جھجک کو توڑنا” ہے۔

انہوں نے کہا، “ہم نے موت کو معاشرے سے نکال باہر کیا ہے، حالانکہ یہ زندگی کا فطری حصہ ہے۔ ہمارا مقصد اسے دوبارہ عام گفتگو کا حصہ بنانا ہے۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے