تین ماہ کا وعدہ ،بارسلونا کے پاکستانیوں کے مسائل کا کیا بنا؟

Screenshot

Screenshot

اگر ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہو تو ہم ان میں رہتے ہوئے بات کریں گے اور وہی وعدہ کریں گے جو پورا کیا جاسکے،اور اگر اختیارات کا علم نہ ہو اور جو منہ میں آیا بول دیں گے اور ایسے ایسے وعدے کریں گے کہ سننے والے بھی ہنس دیں گے کچھ ایسا ہی اسپین کے شہر بارسلونا میں بسنے والے پاکستانیوں کے ساتھ ہوا ہے

پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں بطور کمیونٹی بھی ایک بات کا خیال رکھنا چاہئیے کہ ہم اپنی مشکلات اور مسائل بیان کرتے وقت سامنے والے مہمان کی حیثیت اور اختیار دیکھنا چاہئیے آیا کہ وہ یہ اختیار بھی رکھتا ہے کہ نہیں جس ملک کا وزیراعظم کہیں اور سے پوچھ کر بتاوں گا کہے گا وہاں کے ایم این اے ،ایم پی اے یا کوئی اور آپ کے مسائل کیا حل کرے گا ۔

اسپین میں بسنے والے پاکستانیوں کے دو طرح کے مسائل ہیں 

ایک اسپین کی حکومت اور ان کےاداروں کے ساتھ 

دوسرا حکومت پاکستان اور اس کے اداروں کے ساتھ 

اسپانش حکومت کے ساتھ جن مسائل کا ہمیں سامنا ہے ان کے حل کرانے کی ہمارے میں سکت نہیں ہے اور بہت سارے مسائل کے حل کے لئے ہماری قیادت کو علم ہی نہیں ہے کہ یہ کس دروازہ سے جا کر حل ہونگے لہذا ان کو چھوڑ کر ہم پاکستان کی حکومت کے ساتھ جو معاملات ہیں ان پر بات کرتے ہیں 

3اگست 2025کو بارسلونا میں پاک فیڈریشن اسپین (جس کے صدر فیض اللہ ساہی ہیں )یہ وضاحت اس لئے دینی پڑی کیونکہ اسی نام کی دوسری پاک فیڈریشن اسپین بھی ہے (جس کے صدر عبدالغفار مرہانہ ہیں )نے اوورسیز کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں اسپین ، امریکہ ،برطانیہ اور دیگر ممالک سے بھی اوورسیز قائدین نے شرکت کی اس کی سب سے بڑی شخصیت جو کانفرنس کی مہمان خصوصی تھی چئیرمین بورڈ آف گورنرزاو پی ایف سید قمررضا شاہ جن کی خوشنودی اور ذاتی تعلق داری کی مضبوطی کے لئے یہ محفل سجائی گئی تھی۔

اوورسیز کانفرنس میں کئی ایک دعووں کے ساتھ کہا گیا کہ ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی 

ان ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں سے کئی ایک وعدے کئے گئے اور سبز باغ دکھائے گئے 

پہلے بات کرتے ہیں کہ پاکستانیوں کے کون سے بڑے مسائل ہیں جو حکومت پاکستان حل کر سکتی ہے؟ معذرت کے ساتھ ہم اپنے مسائل میں یکسو نہیں ہیں کسی ایک بھی فرد کو مکمل علم نہیں ہے کہ کون کون سے مسائل ہیں

سنی سنائی باتوں کے مطابق 

1-پی آئی اے پاکستان سے بارسلونا کی براہ راست پرواز 

2-نادرا کا بارسلونا قونصل خانہ میں ڈیسک ہونا چاہئیے

3-پاکستان کا اسپین کے ساتھ دوہری شہریت کا معاہدہ ہونا چاہئیے

4-پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضہ کا کوئی مستقل حل نکالا جائے 

5-اسپین کے پاکستانیوں کا پاکستان میں اسپانش سفارت خانے میں مسائل کا ڈھیر 

6-کئی ایک پلیٹ فارمز سے بارسلونا میں پاکستانی اسکول اور پاکستانی بینک کی شاخ کی ڈیمانڈ بھی کی جاتی ہے

7-پاکستان کے ائیر پورٹس پر اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ کو درست کیا جائے

8-موبائل فون پر لگا ٹیکس ختم کیا جائے (اس ڈیمانڈ میں اب کافی حد تک نرمی آگئی ہے اور اس پر آواز بھی کم سنائی دیتی ہے) 

اب بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے ایک پوری منسٹری موجود ہے اور اس کے علاوہ اوورسیز کمیشن پنجاب،اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن موجود ہے۔ان کا دائرہ کار کیا ہے اور یہ کونسے مسائل حل کر سکتے ہیں۔کبھی بھی اس پر بات نہیں ہوئی ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ قونصل خانہ بارسلونا میں ویلفئیر اتاشی محمد اسلم خان غوری نے بتانے کی کوشش کی تھی کہ اوورسیز منسٹری اور اوورسیز فاونڈیشن ہمارے لئے کون کون سے پروگرامز رکھتی ہے اور ان کے ذریعے ہم کون سے اپنے مسائل حل کروا سکتے ہیں ان کے بعد کسی میں یہ ہمت نہیں ہوئی کہ وہ اس سلسلہ کو آگے بڑھا سکے۔کافی عرصہ تک تو ایک قونصل جنرل نے ویلفئیر اتاشی کی سیٹ ہی ختم کئے رکھی کہ اسپین میں اوورسیز پاکستانیوں کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔اور تمام بارسلونا سوائے دو تین لوگوں کے اس بات کا حامی بھی رہا لیکن اب دوبارہ حکومت پاکستان نے ویلفئیر اتاشی کی سیٹ پر تعیناتی کی ہے امید ہے کہ اب اس سلسلہ کو دوبارہ شروع کیا جائے گا اور ان محکموں سے اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم ہوں گی

اہم بات یہ ہے کہ بارسلونا ایک مہمان نواز شہر ہے پاکستان سے کوئی چھوٹی بڑی شخصیت آجائے ہاتھوں ہاتھ مہمان نوازی کی جاتی ہے اور ہم بغیر یہ سوچے کہ یہ شخصیت پاکستان میں کون سے اختیارات رکھتی ہے اور ان اختیارات میں ہمارے مسائل کا بھی حل ہے کہ نہیں،کوئی ایم پی اے، ایم این اے کانسٹیبل ،تھانیدار یا کوئی پرنسل سیکرٹری آجائے ہم اپنے مسائل اس کے سامنے رکھتے ہیں اور کبھی نہیں سوچا کہ دوہری شہریت کا مسئلہ کا حل ان کے بس میں ہے بھی کہ نہیں اسکول بینک نادرا آفس یا پی آئی اے کی پرواز چلانے کا اختیار ہے بھی کہ نہیں بس ہم بیان کردیتے ہیں اور وہ صاحب بھی بغیر کسی ہچکچاہٹ کے حل کرانے کی یقین دہانی کرادیتے ہیں 

3اگست 2025کو بھی یہی ہوا کہ اوپر بیان کردہ مسائل اور شاید ان کے علاوہ اور بھی ہوں کو حل کرانے کا وعدہ  چئیرمین بورڈ آف گورنرزاو پی ایف نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں تین ماہ میں حل کرانے کا وعدہ کیا اور خوب تالیوں کی صورت میں داد وصول کی۔جن لوگوں نے مسائل کی نشاندہی کی کیا انہیں معلوم تھا کہ محترم چئیرمین بورڈ آف گورنرزاو پی ایف کے دائرہ کار میں ان مسائل کا حل ہے بھی کہ نہیں!

3نومبر 2025کو مسائل کے حل کے لئے کئے گئے وعدہ کا وقت پورا ہوگیا ۔بار بار کی نشاندہی اور یاد دہانی کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا اور ناہی کوئی پریس کانفرنس کر کے بتایا گیا کہ مسائل حل ہوگئے ہیں یا ابھی پراسس میں ہیں مزید وقت درکار ہے کچھ آگاہی نہیں دی گئی،اور ناہی کمیونٹی نے مطالبہ کیا کہ مسائل کا کیا بنا۔اگر کمیونٹی اس وعدہ پر احتجاج ریکارڈ نہیں کراتی تو وعدہ کرنے والے کل کو یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا وعدہ کردیا ہے اگر نا کیا ہوتا تو لوگ احتجاج کرتے،لہذا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل ان لوگوں کے پاس تھا اور تین ماہ کے وعدہ پر حل نہیں ہوئے تو پلیز اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں وعدہ کی یاد دہانی کرائیں اگر باہر نہیں نکل سکتے تو سوشل میڈیا پر لکھ کر ہی بتائیں کہ ہمارے ساتھ کئے وعدہ کا کیا بنا اگر آپ نہیں پوچھتے تو آئے روز کوئی نا کوئی آپ لوگوں کو بے وقوف بناتا رہے گا اور آپ بنتے رہیں گے اور مسائل گھمبیر ہوتے جائیں گے۔ 

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے