ہندوستانی اورپاکستانی تارکینِ وطن کےکشتیوں کےذریعے دور درازآسٹریلیا پہنچنے پر تنازعہ
آسٹریلیا اپنی سرحدی تحفظ کی صفر رواداری کی پالیسی کی بنا پر ہزاروں تارکینِ وطن کو واپس بھیج چکا ہے
14 جون 2016 کی یہ تصویر مبینہ طور پر سری لنکا سے آسٹریلیا جانے والے تارکینِ وطن کی ایک کشتی کا رات کا منظر دکھاتی ہے۔ (اے ایف پی/
ہندوستانی اورپاکستانی تارکینِ وطن کےکشتیوں کےذریعے دور درازآسٹریلیا پہنچنے پر تنازعہ
آسٹریلیا اپنی سرحدی تحفظ کی صفر رواداری کی پالیسی کی بنا پر ہزاروں تارکینِ وطن کو واپس بھیج چکا ہے
درجنوں تارکینِ وطن مبینہ طور پر مغربی آسٹریلیا کے ایک دور دراز حصے میں کشتی کے ذریعے اترے ہیں جس سے ملک کی سرحدی تحفظ کے صفر رواداری کے نظام پر سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
قومی نشریاتی ادارے اے بی سی کے مطابق تقریباً تین درجن غیر ملکی شہری جمعہ کو مقامی لوگوں کو اس وقت ملے جب وہ شمال مغربی آسٹریلیا کے جزیرہ نما ڈیمپیر میں ساحل کے قریب الگ الگ گروہوں میں جا رہے تھے۔
رہائشی میلیسا اسمتھ کے حوالے سے بتایا گیا، "موسم بہت گرم تھا۔ ان میں سے کچھ چکرا رہے تھے اور تھوڑا لڑکھڑا رہے تھے۔”
تارکینِ وطن جن میں سے کچھ کی پارک میں آرام کرتے ہوئے تصویر کھینچی گئی، نے کہا کہ وہ ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تھے اور ان میں سے ایک نے مبینہ طور پر اے بی سی کو بتایا کہ اس نے پناہ حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔
آسٹریلوی بارڈر فورس نے تصدیق کی کہ وہ "آسٹریلیا کے شمال مغرب میں کارروائی کر رہی تھی” لیکن مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
اس نے ایک بیان میں کہا، "آسٹریلیا کی سخت سرحدی حفاظتی پالیسیوں کا مطلب ہے کہ کسی بھی شخص کو جو کشتی کے ذریعے غیر مجاز سفر کرتا ہے، اسے آسٹریلیا میں مستقلاً آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصہ قبل شروع کردہ سخت پالیسی کے تحت آسٹریلیا نے کشتیاں واپس موڑ دی ہیں اور ہزاروں تارکینِ وطن کو بحر الکاہل کے جزائر مانوس اور نورو کے غیر ملکی سمندری "پراسیسنگ مراکز” میں بھیج دیا ہے۔
اس پالیسی سے سمندر پار کرنے کی کوشش کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی ہوئی لیکن انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے اس پر شدید تنقید کی گئی۔
تازہ ترین آمد اپوزیشن کے الزامات کی وجہ بنی کہ وزیرِ اعظم انتھونی البانی اور ان کی مرکزی بائیں بازو کی لیبر حکومت نے نقل مکانی کے معاملے پر کمزوری کا مظاہرہ کیا جس سے انسانی سمگلروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
قدامت پسند اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا، "حقیقت یہ ہے کہ جب ہماری سرحدوں کی بات آتی ہے تو ہمیں ایک کمزور وزیرِ اعظم ملا ہے۔ انہوں نے اس کشتی کو گذرنے کی اجازت دی ہے۔”
"وزیراعظم وہی کاٹتا ہے جو وہ بوتا ہے۔”
البانی نے کہا کہ انہیں آمد کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی لیکن وہ "آپریشنل معاملات” کی تفصیلات پر بات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا، "ہم قومی سلامتی کے مسائل پر سیاست نہیں کرنا چاہتے اور یہ بدقسمتی ہے کہ جب کوئی سیاستدان ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔”
اے بی سی نے بتایا کہ ہفتے کے روز شمال مغربی آسٹریلیا کے بروم بین الاقوامی ایئرپورٹ پر ایئر ناورو کا طیارہ دیکھا گیا لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آیا اس میں کوئی تارکین وطن سوار تھے۔