بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے غیر شرعی نکاح کیس کے فیصلے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے غیر شرعی نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد سے رجوع کرلیا۔
اس حوالے سے بشریٰ بی بی نے اپنے وکلاء عثمان گِل، خالد یوسف اور سلمان صفدر کے ذریعے اپیل دائر کردی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سول جج قدرت اللہ کی جانب سے 2 فروری کو سنایا گیا فیصلہ حقائق کے خلاف ہے، 16 جنوری کو بشریٰ بی بی پر عائد کی گئی فردِ جرم بھی غیر قانونی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ دائرہ اختیار کی درخواست بغیر کوئی وجہ بتائے مسترد کردی گئی، سول عدالت نے ٹرائل درست طریقے سے نہیں چلایا۔
بشریٰ بی بی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست کا حق رکھتی ہوں، شکایت کنندہ خاور مانیکا نے 6 سال بعد شکایت دائر کی، ایسی ہی درخواست پہلے دوسرے شکایت کنندہ کے ذریعے بھی فائل کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے رجوع کے قوانین دیکھے، طلاق سے متعلق شریعت کو نظر انداز کیا، شکایت کنندہ خاور مانیکا اور گواہان کے بیانات تبدیل ہوتے رہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا دوسرا پڑھایا گیا نکاح بھی مفتی سعید ثابت نہ کر پائے، تاخیر سے شکایت دائر کرنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں،سول جج نے بھی اپنا عدالتی مائنڈ غلط استعمال کیا۔
بشریٰ بی بی کی درخواست میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں بھی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
دونوں کو سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ بشریٰ بی بی توشہ خانہ کیس میں سزا پانے کے بعد سب جیل قرار دی گئی بنی گالہ رہائشگاہ میں قید ہیں۔