15سال بعد ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں بڑی پیشرفت

فوٹو فائل

15سال بعد ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا گیا۔

نگراں وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس ہوا، جس میں ایران سے گیس درآمد کے لیے ایران سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منطوری دے دی گئی۔

 اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی، پاکستان کے اندر 80 کلو میٹر گیس پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا۔

پائپ لائن گوادر سے ایران سرحد تک تعمیر ہوگی، کابینہ کمیٹی نے وزیراعظم کی ستمبر 2023 میں قائم وزارتی کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دی۔

پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ انٹراسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعے مکمل کیا جائے گا، گیس پائپ لائن بچھانے کےلیے فنڈ گیس انفرااسٹراکچر ڈویلپمنٹ سیس سے لیے جائیں گے۔

ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا، پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا، ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی، ایران سے گیس خریدنےکے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان امریکا سے آئی پی منصوبے پر پابندیوں سے استثنیٰ بھی مانگے گا۔ ایران ترکی، عراق اور آذربائیجان کےساتھ گیس کی خرید و فروخت کر رہا ہے جس پر پابندیاں لاگو نہیں، ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن کی تعمیر پر 45 ارب روپے لاگت آئے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے