اسپین میں اسقاط حمل کے تحفظ سمیت آئینی اصلاحات کی 10 سے زائد تجاویز ناکام،آئین کو 47سال ہوگئے کتنی ترامیم کی گئیں؟
Screenshot
میڈرڈ(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے آئین میں اسقاطِ حمل کے حق کو شامل کرنے سمیت متعدد اہم اصلاحاتی تجاویز مطلوبہ پارلیمانی حمایت نہ ملنے کے باعث آگے نہ بڑھ سکیں۔ انتخابی نظام کی تبدیلی، لازمی ریفرنڈمز کا نفاذ، پنشن کے نظام کی جدید کاری اور تعلیم میں سیکولر اصولوں کے مزید فروغ جیسے نکات بھی ان ناکام کوششوں میں شامل ہیں۔
میڈرڈ سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آئین کی تشکیل کو 47 سال مکمل ہو رہے ہیں، لیکن اس دوران صرف تین ترامیم منظور ہوئی ہیں، جن میں سے دو یورپی یونین کی ہدایات کے تحت اور ایک توہین آمیز اصطلاح کو تبدیل کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ سخت قانونی تقاضوں، دو تہائی اکثریت کی شرط اور بعض شقوں میں ترمیم کے لیے انتخابات کرانے کی ضرورت نے آئین میں تبدیلی کو ہمیشہ مشکل بنا دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں حکومت نے آئین میں اسقاطِ حمل کے حق کو محفوظ بنانے کے لیے نیا آرٹیکل 43.4 شامل کرنے کی تجویز دی تھی، جس میں خواتین کے ’’رضاکارانہ حمل کے خاتمے کے حق‘‘ کو تسلیم کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ تاہم حکمراں اتحاد کے پاس مطلوبہ اکثریت نہ ہونے اور حزبِ مخالف پاپولر پارٹی کی مخالفت کے باعث یہ تجویز اب آگے نہیں بڑھے گی۔
اسی طرح 2019 میں حکومت نے منتخب نمائندوں اور وزرا کے لیے استثنیٰ (افورامینتو) کو محدود کرنے کی ایک اہم تجویز پارلیمنٹ میں رکھی تھی، جس کا مقصد اختیارات کے ناجائز فائدے کو روکنا تھا، مگر یہ بھی کبھی ایوان میں پیش رفت نہ کر سکی۔
گزشتہ 47 برسوں میں مجموعی طور پر 13 آئینی ترامیم پیش ہوئیں، جن میں سے 11 تجاویز 2011 کے بعد سامنے آئیں۔ منظور صرف تین ہوئیں، ایک مسترد ہوئی اور باقی یا تو غیر مؤثر ہو کر ختم ہو گئیں یا فائلوں میں دبی رہیں۔
بائیں بازو کی جماعتوں کی کوششیں
آئینی تبدیلیوں کے لیے پیش کی جانے والی چار پارلیمانی تجاویز زیادہ تر بائیں بازو کی جماعتوں،آغاز میں ازکیردا یونیدا اور بعد میں یونیداس پودیموس،کی طرف سے پیش کی گئیں۔ دو تجاویز کا مقصد مالی بحران کے بعد آئین میں شامل کیے گئے آرٹیکل 135 میں ترامیم کرکے بجٹ میں قرض کی ادائیگی کے بجائے عوامی خدمات کو اولین ترجیح دینا تھا۔
دو دیگر تجاویز انتخابی نظام سے متعلق تھیں۔ 1995 میں غیر ملکیوں کو بلدیاتی انتخابات میں بطور امیدوار کھڑا ہونے کا حق دینے کی کوشش کی گئی۔ 2013 میں ایک وسیع تر الیکٹورل ریفارم کی تجویز سامنے آئی، جس میں صوبائی حلقوں کے بجائے علاقائی حلقے بنانے، 5 فیصد حد کی پابندی ختم کرنے، تمام سینیٹروں کا انتخاب علاقائی پارلیمانوں سے کرانے اور ریفرنڈمز کے زیادہ استعمال کی منظوری شامل تھی۔
خود مختار خطوں کی تجاویز
ان اصلاحات کا خیال صرف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں تھا۔ 2014 میں اوستوریاس کی پارلیمان نے ایک آئینی ترمیم منظور کرکے اسے کانگریس کو ارسال کیا۔ اس میں عوامی قانون سازی کی تجاویز (ILP) کا دائرہ وسیع کرنے کی سفارش کی گئی تھی، تاکہ پانچ لاکھ شہری نہ صرف قوانین کی تجاویز پیش کر سکیں بلکہ آئینی ترامیم بھی تجویز کر سکیں۔ اسی تعداد میں شہری اہم قومی فیصلوں پر لازمی ریفرنڈم کے انعقاد یا کسی قانون کی منسوخی کا مطالبہ بھی کر سکیں۔
یہ تمام تجاویز اسپین میں آئینی ڈھانچے کو موجودہ دور کے مطابق ڈھالنے کی مسلسل کوششوں کی نمائندہ ہیں، تاہم سخت تقاضوں اور سیاسی اختلافات کی وجہ سے ان میں سے زیادہ تر اب تک عملی شکل اختیار نہیں کر سکیں۔