بارسلونا ٹیکسی سیکٹر میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے

Screenshot

Screenshot

بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)ٹیکسی سیکٹر میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ایلیٹ ٹیکسی نے 9 دسمبر کو عام ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کے اعلان کو برقرار رکھا ہے، حالانکہ ایس ٹی اے سی، اے ٹی سی اور پاک ٹیکسی سمیت دیگر تنظیموں نے اس فیصلے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کچھ “سکون” کی ضرورت ہے، اس لیے وہ اس مرحلے پر نئی تحریک کا حصہ نہیں بن سکتے۔

ایلیٹ ٹیکسی کے رہنما تیتو آلواریز نے مخالف موقف اپنانے والی ایسوسی ایشنز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات “کمزور اور بہانوں سے بھرے ہوئے” ہیں، جن کا مقصد “اس وقت ٹیکسی ڈرائیوروں کو غیر متحرک کرنا ہے جب سب سے زیادہ اتحاد اور مضبوطی کی ضرورت ہے”۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ بعض ٹیکسی ایسوسی ایشنز کا یہ رویہ ایسی کمپنیوں کے مؤقف سے ملتا جلتا ہے جو وی ٹی سی خدمات چلاتی ہیں، جیسے اوناٹو، اوبر، کیبیفائی، بولٹ اور اورورا۔ ایلیٹ ٹیکسی کے مطابق یہ “وہی پرانا بیانیہ ہے جو پلیٹ فارمز پچھلے بارہ سال سے وقت حاصل کرنے اور پھیلاؤ بڑھانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جب کہ ٹیکسی سیکٹر بقا کی جنگ لڑ رہا ہے”۔

ایلیٹ ٹیکسی کے مطابق 9 دسمبر کی مجوزہ ہڑتال “ایک حکمت عملی پر مبنی اقدام” ہے، جس کا مقصد پارلیمنٹ میں ٹیکسی سے متعلق منظور شدہ ترامیم کو تقویت دینا اور ان تجاویز کو روکنا ہے جنہیں وہ “سیکٹر کے دشمنوں” کی طرف سے پیش کردہ سمجھتے ہیں۔

تنظیم نے یہ مطالبہ بھی دہرایا ہے کہ کاتالونیا کی تمام مقامی پولیس فوری طور پر موجودہ قانون پر سختی سے عملدرآمد کرائے اور ان وی ٹی سی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرے جو روزانہ قواعد کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ ساتھ ہی ان کمپنیوں کی اجازت ناموں کی منسوخی کا عمل فوری شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے جو برسوں سے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

دوسری جانب ایس ٹی اے سی، اے ٹی سی اور پاک ٹیکسی کی طرف سے احتجاج میں شامل نہ ہونے کے اعلان پر ایلیٹ ٹیکسی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ان تنظیموں کے بقول اس وقت “سکون” کی ضرورت ہے، لیکن ایلیٹ ٹیکسی کے نزدیک یہ موقف “ناقابلِ فہم” ہے، خاص طور پر “جب قانون کے سخت اطلاق کا مطالبہ کیا جا رہا ہے”۔

ایلیٹ ٹیکسی نے کہا کہ “جب ٹیکسی سیکٹر نگرانی، سزا اور انصاف کی بات کر رہا ہے، یہ تنظیمیں سکون اور صبر کی بات کرتی ہیں”۔ تنظیم نے اس رویے کو “سوچے سمجھے موقف کے بجائے محض تنظیمی حسد اور انا پر مبنی ردعمل” قرار دیا ہے، جو ان کے مطابق ٹیکسی سیکٹر کے مشترکہ مفاد کے خلاف ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے