بارسلونا: ایلیٹ ٹیکسی کی مارچ تک قانون منظور نہ ہونے پر غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی دھمکی
Screenshot
بارسلونا میں منگل 9 دسمبر کو سینکڑوں ٹیکسی ڈرائیوروں نے ایک بار پھر گران ویا کو بلاک کرکے اُس قانون کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا جس کے تحت شہر میں شہری سفر کرنے والے وی ٹی سی (VTC) پر پابندی کی تجویز ہے۔ یہ احتجاج تنظیم ایلیٹ ٹیکسی کی جانب سے بلایا گیا تھا، جس میں کاتالونیا کے مختلف شہروں، جن میں بارسلونا، جیرونا، للیدا اور تاراگونا شامل ہیں، سے ڈرائیور شریک ہوئے۔
گواردیا اربانا کے مطابق 500 گاڑیوں نے پلاسا تیتوان سے پاسیج دے گراسیا تک لائن بنائی، جبکہ آرگنائزرز نے 1,800 ٹیکسیوں کی شرکت کا دعویٰ کیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے ویا لایتا نا سے ہوتے ہوئے فومینت دل تربای کے دفتر تک مارچ کیا جہاں تقریباً 350 افراد جمع ہوئے۔ ایلیٹ ٹیکسی کے ترجمان تیتو آلواریز نے کہا کہ ’’عملاً پورے کاتالونیا میں ٹیکسی سروس بند ہے‘‘ اور ہوائی اڈوں سمیت 90 فیصد ٹیکسی ایپس اور کمپنیوں نے بھی کام روک دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر مارچ تک وی ٹی سی کی پابندی سے متعلق قانون منظور نہ ہوا تو وہ غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کریں گے۔
احتجاج کے دوران ٹیکسی ڈرائیوروں نے ان وی ٹی سی اجازت ناموں کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا جن پر غیر قانونی طریقے سے کام کرنے کی ’’درجنوں شکایات‘‘ موجود ہیں۔ تیتو آلواریز نے وی ٹی سی کمپنیوں کو ’’نقل و حمل کے جیب کاٹنے والے‘‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ایلیٹ ٹیکسی نے اوبر اور دیگر کمپنیوں کے خلاف ACCO میں شکایت درج کرائی ہے، الزام ہے کہ وہ ’’مارکیٹ پر اپنے اصول نافذ کرنے والا کارٹل‘‘ ہیں۔
یاد رہے کہ 2023 میں ACCO نے ایلیٹ ٹیکسی کو 1,22,910 یورو جرمانہ کیا تھا، الزام تھا کہ وہ ٹیکسی ڈرائیوروں کو اوبر جیسی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے روک رہے ہیں۔
دوسری جانب کاتالونیا حکومت کی ترجمان سلویہ پانےکے نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ٹیکسی سے متعلق قانون جلد از جلد پارلیمنٹ میں منظور ہو۔ ان کے مطابق حکومت نے پارلیمانی عمل تیز کرنے کے لئے ’’تجویز برائے قانون‘‘ کی راہ اختیار کی ہے، تاہم انہوں نے حتمی تاریخ دینے سے گریز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اب یہ پارلیمنٹ کی میز پر منحصر ہے کہ وہ قانون کی منظوری کے لئے ٹائم لائن طے کرے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں یہ قانون منظور ہوسکے گا۔
حکام اور ٹیکسی ڈرائیور دونوں اس بات کے منتظر ہیں کہ برسوں سے زیر التوا اس ضابطے کا حتمی فیصلہ کب سامنے آتا ہے۔