بادالونا میں بے گھر تارکینِ وطن کی بے دخلی، کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور

IMG_6604

بادالونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے شہر بادالونا میں بے گھر تارکینِ وطن نے گزشتہ رات کھلے آسمان تلے گزاری، جب مقامی حکام نے انہیں ایک سابق اسکول کی عمارت سے بے دخل کر دیا جہاں تقریباً 400 افراد نے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔

یہ تارکینِ وطن، جن میں اکثریت سینیگال اور گیمبیا سے تعلق رکھنے والوں کی تھی، 2023 سے خالی پڑی ان عمارتوں میں مقیم تھے۔ مقامی غیر سرکاری تنظیموں نے شدید سردی اور جاری رہائشی بحران کے دوران اس بے دخلی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسکواٹرز کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محض ان لوگوں کو بے دخل کر دینے سے مسئلہ ختم نہیں ہو جاتا۔ اگر انہیں کوئی متبادل رہائش فراہم نہیں کی جاتی تو یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ پورے شہر کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا۔

اس وقت اسپین شدید ہاؤسنگ بحران کا سامنا کر رہا ہے اور گزشتہ چند برسوں میں کرایوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر غیر دستاویزی تارکینِ وطن کے لیے سستی رہائش کا حصول تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، جس کے باعث بہت سے لوگ بے گھر رہنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب بادالونا کے حکام کا مؤقف ہے کہ یہ غیر قانونی رہائش عوامی سلامتی کے لیے خطرہ تھی۔ یاد رہے کہ 2020 میں بادالونا کی ایک پرانی فیکٹری میں آگ لگنے سے، جہاں تقریباً 100 افراد رہائش پذیر تھے، چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بادالونا کے میئر زیویئر گارسیا البیول نے کہا ہے کہ شہر ان بے دخل افراد کو رہائش فراہم نہیں کرے گا اور یہ ذمہ داری وزیر اعظم پیدرو سانچیز پر عائد ہوتی ہے۔ میئر البیول کا تعلق دائیں بازو کی پاپولر پارٹی سے ہے جو بائیں بازو کی حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے