مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کردی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کردی۔

الیکشن 2024ء میں کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد مخصوص نشستوں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر ای سی پی نے فیصلہ سنادیا اور کہا کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی۔

ای سی پی کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےق بل فراہم کرنا قانونی ضرورت ہے، سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔

ای سی پی کے فیصلے میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا، پارٹی نے تصدیق کی کہ اُن کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا ہے۔

الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا ہے، ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا ہے۔

ممبر الیکشن کمیشن بابر حسن بھروانہ کا اختلافی نوٹ

الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ میں کہا چاروں ممبران سے اتفاق کرتا ہوں کہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جاسکتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مخصوص نشستیں باقی سیاسی جماعتوں میں بھی تقسیم نہیں کی جاسکتیں، یہ نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت خالی رکھی جائیں۔

اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 106 واضح ہے کہ ہر سیاسی جماعت کو حاصل شدہ جنرل نشستوں کےمطابق مخصوص نشستیں ملیں گی۔

بابر حسن بھروانہ کا اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ نشستیں تب تک خالی رکھی جائیں جب تک آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم نہیں ہوجاتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے