محسوس ہوتا ہے سنی کونسل سے اتحاد کا فیصلہ درست نہیں تھا، علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا فیصلہ صحیح نہیں تھا، یہ فیصلہ جس نے بھی کیا اور جیسے بھی ہوا نظرِثانی کرنا پڑے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ شیر افضل مروت درست کہہ رہے ہیں کہ متحدہ وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ ہوا تھا، اگلے دن فیصلہ تبدیل ہوگیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگلے دن اتحاد کا فیصلہ تبدیل ہوا کچھ لوگ ملے تھے اڈیالہ کے باہر اعلان کیا گیا، بانی پی ٹی آئی سے پوچھا تھا جواب ملا میں نے فیصلہ تبدیل نہیں کیا تھا، یہ ہماری غلطی تھی کہ مس کمیونیکیشن کہاں سے اور کیسے ہوئی؟، نظر آتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ کور کمیٹی کی میٹنگ میں اتحاد کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی، یہ فیصلہ جس نے بھی کیا اور جیسے بھی ہوا نظرثانی کرنا پڑے گی، اتحاد کے لیے ایسا آپشن ہونا چاہیے تھا جہاں کوئی بحث ہی نہ ہو، قانون میں ابہام والا آپشن لینے کی ضرورت نہیں تھی۔
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ مخصوص نشستیں اتنی مل سکتی ہیں جتنی پارٹی نے جیتی ہوں، آئین کا فارمولا اپلائی ہو تو یہ مخصوص نشستیں کسی کو نہ ملیں، سنی اتحاد کونسل کے فہرست نہ دینے پر مخصوص نشستیں نہیں ملیں تو یہ دیگر جماعتوں کو بھی نہیں جانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ شیرانی گروپ نے مخصوص نشستوں کی فہرست دی تھی ایم ڈبلیو ایم نے بھی دی تھی، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ یہ مذہبی معاملہ نہیں، مخصوص نشستوں کیلئے پارٹی جوائن کرنی ہے۔