یونان کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکت، نو مصری باشندوں کا ٹرائل ہو گا
گزشتہ برس یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے معاملے میں نئی پیش رفت ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے یونان کے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس مقدمے میں نو مصری باشندوں کا انسانی سمگلنگ کے الزامات کے تحت اگلے ماہ ٹرائل کا آغاز ہو گا۔
گزشتہ برس جون میں پیش آنے والے اس حادثے میں پاکستانیوں سمیت سیکڑوں تارکینِ وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سے یونانی حکام اور تارکینِ وطن کے لواحقین کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔ ایسے میں یہ پہلا موقع ہے کہ حادثے کے مقام پر موجود کچھ افراد کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
ان نومصری باشندوں کو جون میں حراست لیا گیا تھا جن پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور تارکین کی سمگلنگ جیسے الزامات ہیں۔ ملزمان نے الزامات کو مسترد کیا۔
ان ملزمان کا باقاعدہ ٹرائل 21 مئی کو کالا ماتا میں شروع ہو گا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان افراد کی حراست کی مخالفت کی ہے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کا الزام ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈز نے کشتی کو ڈبویا جبکہ اس کشتی کی کئی گھنٹوں کی نگرانی والے والے یونانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اس وقت اُلٹ گئی تھی جب ابھی کوسٹ کارڈ کی کشتی ان سے 70 میٹر دوری پر تھی۔
لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس وقت درحقیقت ہوا کیا تھا۔
دسمبر میں یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس نے کہا تھا کہ کشتی الٹنے سے قبل یونانی حکام نے ان کی جانب سے مدد کی پیشکشوں کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
یہ کشتی بنیادی طور پر ایک فشنگ ٹرالر تھا جس پر گنجائش کہیں زیادہ افراد سوار تھے۔ مسافروں میں پاکستان، شام، اور مصر کے باشندے شامل تھے۔ یہ کشتی لبنان سے اٹلی کی جانب جا رہی تھی۔
کشتی حادثے میں 104 افراد زندہ بچے تھے جبکہ 80 افراد کی لاشیں سمندر سے نکال لی گئی تھیں۔