یورپین یونین: پناہ کے خواہشمندوں کیلئے نئے قوانین، پارلیمنٹ کی ابتدائی متن کی منظوری
یورپین پارلیمنٹ نے یورپین یونین میں پناہ حاصل کرنے کےلیے یورپین یونین کے ممبر ممالک اور پناہ کے خواہشمندوں کےلیے 10 مختلف نئے قوانین کے ابتدائی متن کی منظوری دے دی۔
ان نئے قوانین کے تحت باہمی یکجہتی و ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور مہاجرین کے دباؤ کے تحت، یورپی یونین کے ممبر ممالک ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے دیگر رکن ممالک سے پناہ کے درخواست دہندگان یا بین الاقوامی تحفظ سے مستفید ہونے والوں کو اپنے علاقے میں منتقل کر کے، مالی مدد کر کے، یا آپریشنل اور تکنیکی مدد فراہم کر کے تعاون کریں گے۔
اس نئے قانونی مسودے کے تحت وہ معیار (پناہ کے ڈبلن قواعد) جس کے مطابق رکن ریاست بین الاقوامی تحفظ کی درخواستوں کی جانچ کےلیے ذمہ دار ہے، انکو بھی اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
سیاسی پناہ کی درخواستوں کی جانچ پڑتال تمام یورپی سرحدوں پر زیادہ تیزی سے کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی زیادہ مؤثر واپسی کےلیے ان کی آمد پر فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت سمیت تمام دستیاب ٹیکنالوجی کے ساتھ یورو ڈاک کے نام سے بہتر شناختی نظام وضع کیا جائے گا اور اس میں 6 سال کی عمر سے لیکر بڑی عمر کے مہاجرین کا ڈیٹا محفوظ کیا جائے گا۔
غیر قانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہونے والے لوگوں کے لیے لازمی سیکیورٹی، ان کی ذاتی کمزوریوں اور ان کی صحت کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
جبکہ رکن ممالک سیاسی پناہ کے درخواست دہندگان کی بحالی کی ذمہ داری لینے، مالی تعاون کرنے یا آپریشنل سپورٹ فراہم کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکیں گے۔
علاوہ ازیں بحرانی حالات کے دوران بہتر ردعمل اور تیسرے ممالک میں پناہ گزینوں کی آبادکاری کےلیے نئی رضاکارانہ اسکیم بھی متعارف کروائی جا سکے گی۔
اس نئے مسودے کے تحت ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ آنے والا پناہ گزین اپنے معاملات کی کلیئرنس تک، اسی ملک میں قیام کرے گا جہاں اس نے درخواست دی ہوئی ہوگی۔ اس دوران وہ کسی اور ملک میں نہیں جا سکے گا۔
علاوہ ازیں جو لوگ یورپی یونین میں داخل ہونے کےلیے شرائط پر پورا نہیں اتریں گے ان کے لیے 7 دن کے اندر تک کی مدت کے دوران داخلے سے پہلے کی اسکریننگ کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ہی وہ ملک اپنی انٹرنل مانیٹرنگ کے ساتھ اس بات کا خیال رکھے گا کہ لوگوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔