خواہشوں کے مزار۔۔تحریر۔۔ نیر اقبال نجمی بارسلونااسپین

c1539856-0732-4426-8f4c-14e2cf1ff316

پچھلے دنوں ایک دوست سے ملنے گیا جو کہ ایک اعلی سرکاری عہدے پر فائز ہے وہاں پر اُن کے آفس میں میری آنکھوں کے سامنے ایک کیس آیا، کچھ بزرگ اور باعزت لوگ وہاں پر اپنے کیس کے لئےحاضر ہوئے اور معاملہ کچھ یوں تھا۔

اُن لوگوں کے خاندان کا کوئی بزرگ فوت ہو گیا اور اُن لوگوں نے اُس بزرگ کی قبر ایک سرکاری جگہ جو کہ خالی پڑی تھی وہاں پر اُس بزرگ کی قبر بنا دی اور اُس پر سبز چادریں چڑھا دیں اور وہاں پر لوگ اکٹھے ہوتے اور چڑھاوے چڑھنا شروع ہو گئے ، کچھ عرصہ کے بعد جب سرکار کو معلوم ہوا تو سرکار نے اُن کو نوٹس بھیجا کہ یہ سرکاری جگہ ہے اور شہری آبادی کے اندر ہے لہذا اس جگہ کو خالی کر دیا جائے، تو اُن کے چند بزرگ اور نوجوان لوگ جو کہ لمبی لمبی داڑھیوں والے تھے اور انہوں نے سروں  پر پگیں باندھی ہوئی تھی اکٹھے ہو کر سرکار کے دفتر میں حاضر ہوئے، تو اتفاقً میں بھی وہاں پر اپنے سرکاری آفیسر دوست کو ملنے کے لئے موجود تھا اور سارے معاملے کو دیکھ رہا تھا، آفیسر نے پوچھا آپ کون لوگ ہیں اور آپ نے بغیر کسی اجازت کے سرکاری زمین پر قبر کیوں بنائی اور ساتھ اُن لوگوں کا مذہب بھی پوچھا کہ آپ لوگ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، تو اس پر اُن لوگوں نے بتایا کہ وہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان لوگوں نے اپنے ناموں کے ساتھ شاہ بھی لکھا ہوا تھا جو مذہبی اعتبار سے بالکل بھی درست نہیں تھا، جس پر آفیسر نے پوچھا اگر آپ مسلمان نہیں تو آپ نے اپنے نام کے ساتھ شاہ کیوں رکھا ہوا ہے؟ انکا جو بزرگ فوت ہوا اُسکے نام کے ساتھ بھی شاہ تھا جسکی قبر کو سرکاری زمین پر آہستہ آہستہ مزار کی شکل دی جا رہی تھی، جس پر اُن لوگوں نے جواب دیا کہ وہ پاکستان میں بہت پرانے آباد ہیں اور شروع سے ہی وہ لوگ اپنے ناموں کے ساتھ شاہ لکھتے ہیں حالانکہ شاہ کا خطاب ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو خالصتاً مسلمان اور روحانی شخصیت یا ولی اللّہ ہوں اور انکا تعلق سیّد خاندان سے ہو مگر ان عیسائی لوگوں نے اپنے نام کے ساتھ شاہ لکھا ہوا تھا جو سراسر غلط تھا، آفیسر نے ان لوگوں سے کہا دیکھیں آپ بھی اس مُلک کے لوگ ہیں اور اس مُلک میں مسلمانوں کے قبرستان بھی ہیں اور عیسائیوں کے لئے بھی مخصوص قبرستان موجود ہیں تو آپ کو اپنے اس بزرگ کی قبر اپنے مخصوص قبرستان میں بنانی چاہئے تھی، تو اس پر انہوں نے کہا ان کے لئے یہ بزرگ بہت نیک ہستی تھے اور ہم سب بھی یہیں پر آباد ہیں تو لہذا ہم نے اسکی قبر یہیں سرکاری جگہ پر بنا دی ، جس پر آفیسر نے جواب دیا کہ اس مُلک میں جو بھی فوت ہو جائے خواہ وہ مسلمان ہو یا عیسائی اُس کو جہاں پر جس کی مرضی وہاں دفن کر دے؟ حالانکہ سب مرنے والوں کے لئے الگ سے قبرستان موجود ہیں لہذا آپ اس سرکاری جگہ کو خالی کریں اور اس قبر کو اپنے قبرستان میں شفٹ کریں، اگر آپ لوگ اس پر عمل نہیں کرتے تو ہمیں سخت ایکشن اور قانونی تقاضے پورے کرنے پڑیں گے چاہے ہمیں یہ قبر ہی کیوں نہ کھودنی پڑے، اُس پر وہ لوگ ناراض ہو کر یہ کہتے ہوئے چلے گئے دیکھ لیں گے کیسے آپ ہمارے بزرگ کا مزار اور قبر گراتے ہیں ہم احتجاج کریں گے۔

وہاں کچھ دیر بیٹھنے اور چائے پینے کے بعد میں نے اپنے دوست آفیسر سے اجازت لی اور وہاں اپنے شہر کو چل دیا جو کہ وہاں سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور رستے میں اُن درباروں اور مزاروں کے بارے میں سوچتا رہا جو کہ پاکستان میں جگہ جگہ بنے ہوئے ہیں اور لوگ وہاں پر جوق در جوق جاتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں لیکن یہ پتا نہیں ان میں کون دفن ہے کہ حقیقت میں وہاں واقعی کسی روحانی شخصیت کی قبر ہے یا مزہبی اندھا اعتقاد اور ایک غلیظ کاروبار۔

جب میں اپنے شہر پہنچا تو وہاں پر لوگوں کے ایک ہجوم نے سڑک بلاک کی ہوئی تھی اور احتجاج کر رہے تھے کیونکہ آگے سرکاری کرینیں اور ٹریکٹر ناجائز تجاوزات کو توڑ کر گرا رہے تھے جو کہ سرکار کا ایک بہترین اقدام تھا لیکن یہ سب احتجاج کرنے والے لوگ مسلمان تھے جو صرف اور صرف اپنے اپنے مفادات کے لئے احتجاج کر رہے تھے کیونکہ انکی دکانیں اور گھر ناجائز قبضہ میں آتی تھیں اور وہ ان پر اپنا حق سمجھتے تھے! 

میں حیران تھا اس مُلک میں عیسائی ہندو مسلمان سب سرکار کے خلاف اور ہر غیر قانونی کام کے لئے احتجاج کرتے ہیں !

یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد مجھے محسوس ہوا اس مُلک میں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں جب لوگ ہی قانون کی پاسداری نہیں کرتے، ہر ایک نے اپنا الگ ذاتی قانون بنایا ہوا ہے اور یہ سب اپنے اپنے مفادات کی خاطر اکٹھے ہو جاتے ہیں 

جس کا دل چاہتا ہے کسی پڑوسی کے گھر کے آگے کوڑا پھنک کر چلا جاتا ہے منع کرنے پر احتجاج۔ جس کا دل چاہتا گلی اور سڑک میں بڑے بڑے تھڑے بنا کر گزرنے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑتا منع کرنے پر احتجاج۔جسکا دل چاہے کہیں پر بھی دربار یا مزار بنا کر دیگیں اور چڑھاوے شروع کر دے منع کرنے پر مذہبی احتجاج۔

اپنی اپنی خواہشوں اور مفادات کے مزارات اور دربار اس مُلک میں ہر جگہ اور عام ملیں گے جن کو توڑنا یا گرانا درباری کی نظر میں گناہِ عظیم ہے! 

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے