انسٹی ٹیوٹ سروانتیس مانچسٹر میں اہم میٹنگ، پاکستانی نژاد ہسپانوی کمیونٹی اور ثقافتی تعاون پر تبادلہ خیال

مانچسٹر (پ ر) آج انسٹی ٹیوٹ سروانتیس مانچسٹر میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں خالد شہباز چوہان اور کلچرل ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کارلوس اور دیگر اہم عہدیداران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں انسٹی ٹیوٹ کے جاری اور مجوزہ منصوبوں، ثقافتی پروگراموں اور پاکستانی نژاد ہسپانوی خاندانوں کے لیے ادارے کی ممکنہ خدمات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اجلاس کے دوران سپینش ایسوسی ایشن مانچسٹر کے کردار پر مختصر بریفنگ دی گئی اور اس کے مختلف سماجی و ثقافتی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ کارلوس نے پاکستانی نژاد ہسپانوی کمیونٹی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ سروانتیس ان خاندانوں کو زبان سیکھنے، ثقافت سے جڑنے اور مقامی سطح پر فعال ہونے کے لیے مختلف سہولیات مہیا کر رہا ہے۔

میٹنگ میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ کس طرح ادارہ پاکستانی اوریجن فیملیز کو ہسپانوی ثقافت، ادب، اور زبان سے متعارف کروانے کے لیے پروگرام ترتیب دے سکتا ہے، جن میں اسپینش لینگویج کورسز، بچوں اور نوجوانوں کے لیے ورکشاپس، اور بین الثقافتی تقریبات شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، سپین کے قومی دن (National Day of Spain) کو مانچسٹر میں شایانِ شان طریقے سے منانے کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔ اس موقع پر مختلف ثقافتی سرگرمیوں، کھانے پینے کے اسٹالز، موسیقی، اور ہسپانوی و پاکستانی ثقافت کے حسین امتزاج پر مبنی پروگرام منعقد کیے جانے پر تبادلہ خیال ہوا۔

اجلاس کا اختتام باہمی تعاون کے جذبے اور مستقبل میں ایسے پروگراموں کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ کیا گیا، تاکہ مختلف کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے اور مانچسٹر میں ہسپانوی ثقافت کی نمائندگی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
اصولوں میں ہار جیت ہوتی ہے،یہاں کوئی اصول،قانون اور ضابطہ نہ ہو اور چالاکی ،منافقت اور چاپلوسی ہو وہاں ہار نہیں جیت ہی ہوتی ہے اور وہ صرف وقت کے ساتھ ہی رہتی ہے۔تاریخ میں ایسے چالاکوں کو منافق شمار کیا جاتا ہے،اصولوں پر ہارے ہوئے شخص کو تاریخ نہ صرف یاد رکھتی ہے بلکہ حوالہ بنا دیتی ہے
اپنی مٹی سے جڑا شخص، دنیا جہاں میں کہیں بھی چلا جائے قدم وہیں رکے رہتے ہیں،سوچ انہی گلیوں کا طواف کرتی رہتی ہے۔جو شخص پردیس میں کہتا ہے کہ میں بہت خوش ہوں وہ جھوٹ بول رہا ہوتا ہے وہ اپنے غم کو چھپا رہا ہوتا ہے۔بھلا بتائیں کوئی اپنی ماں سے دور رہ کر کیسے خوش ہو سکتا ہے،ساری خوشیاں، مسرتیں اورمحبتیں تو اسی دامن سے وابستہ ہیں اور اس پہلو سے دور رہ کر زندگی تو گزاری جاسکتی ہے لیکن جیا نہیں جا سکتا۔اپنی مٹی کا جایا بیگانی مٹی میں رُل جاتا ہے ۔