غزہ کاتعلیمی نظام تباہی کے دہانے پرہے،یونیسف کی تعلیمی ماہر جین کورٹنی
یونیسف کی تعلیمی ماہر جین کورٹنی کے مطابق، غزہ کا تعلیمی نظام تباہی کے کنارے پر ہے۔ “97 فیصد اسکول یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا شدید نقصان کا شکار ہیں، جبکہ 92 فیصد کو مکمل مرمت کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “600,000 سے زیادہ بچے اسکول واپس جانے کے منتظر ہیں۔ والدین انتہائی مشکل حالات کے باوجود اپنے بچوں کو تعلیم دلانا چاہتے ہیں۔ فی الحال کلاسوں میں باری باری پڑھایا جا رہا ہے۔”
کورٹنی نے بتایا کہ “تقریباً ایک لاکھ بچے تعلیم کے لیے بے تاب ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم ہی ان کے مستقبل کی کنجی ہے، لیکن فی الحال ان کے پاس کاپیاں، پنسلیں تک نہیں۔ بعض بچے میزوں یا ریت پر لکھنے پر مجبور ہیں۔”
ان کا کہنا تھا کہ “یہ بچے معمول کی زندگی اور استحکام کے خواہاں ہیں۔ انہیں نہ صرف تعلیم بلکہ نفسیاتی بحالی اور حوصلے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس صدمے سے نکل سکیں۔”