ضائع کرنے کیلئے مزید ایک لمحہ بھی نہیں ہے، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کےلیے مزید ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ری اسٹرکچرنگ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے تمام مؤخر سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمز کا 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
دوران اجلاس شہباز شریف نے ایف بی آر کی آٹومیشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دی اور کہا کہ روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اہداف کا تعین حقیقت پسندانہ اور عمل درآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں 24 گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے، ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے مزید ایک لمحہ بھی نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے، لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی، شفافیت کو 100 فیصد یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے ریونیو اور ٹیکس نظام کو جدید بنانے کےلیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں۔ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد سے 6 سے 7 فیصد قومی شرح ترقی کا حصول ممکن ہوسکتا ہے، ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کر کے مدد کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا مؤثر نظام یقینی بنانا ہوگا، تمام ٹیکسوں پر دیے جانے والے استثنیٰ کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ قانونی تنازعات حل کر کے قومی خزانے کو 1 اعشاریہ 7 ٹریلین روپے کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری پر عمل درآمد کےلیے حتمی شیڈول طلب کیا۔
اعلامیے کے مطابق انہوں نے ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق زیر التوا مقدمات کے حل کےلیے وزارت قانون سے سفارشات طلب کی ہیں۔
دوران اجلاس سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور آٹو میشن پر بریفنگ دی۔
نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاکستان میں دنیا بھر کے مقابلے میں کم 9 اعشاریہ 5 فیصد ہے۔ اس میں اضافہ کرنا پاکستان کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ 2 لاکھ لوگ 90 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔