2023ء تارکین وطن کے لیے مہلک سال ثابت،لرزہ خیز اعدادو شمار جاری
ایک دردناک اعلان میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے بتایا ہے سال 2023ء میں دنیا بھر میں نقل مکانی کے راستوں پر کم از کم 8,565 افراد ہلاک ہوئے جس کی وجہ سے یہ سال ایک دہائی کا مہلک سال بن گیا ہے۔
لرزہ خیز اعدادو شمار
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2023ء میں ہلاکتوں کی تعداد 2022 کے مقابلے میں 20 فیصد کے المناک اضافے کی نمائندگی کرتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال اموات کی کل تعداد 2016 میں ریکارڈ کیے گئے پچھلے ریکارڈ سے زیادہ تھی جب 8,084 تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔
جبکہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے تصدیق کی کہ محفوظ اور قانونی ہجرت کے راستے اب بھی کم ہیں جو ہر سال لاکھوں افراد کو خطرناک حالات میں اس تجربے سے گذرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسنگ مائیگرنٹس پروجیکٹ کی طرف سے جمع کی گئی یہ خوفناک تعداد ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ سب کے لیے محفوظ ہجرت کو یقینی بنانے کے لیے مزید کوششیں کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل کے 10 سالوں میں لوگوں کو بہتر کی تلاش میں اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالنا پڑے۔
بحیرہ روم کو عبور کرنا تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک راستہ ہے، جہاں گذشتہ سال کم از کم 3,129 اموات اور تارکین وطن کے لاپتہ ہونے کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
پچھلے سال نصف سے زیادہ اموات تارکین وطن کے ڈوبنے سے ہوئیں، 9 فی صد کار حادثات کی وجہ سے اور 7 فی صد تشدد کی وجہ سے ہوئیں۔
تارکین وطن کا ڈیٹابیس
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کا مسنگ مائیگرنٹس پروجیکٹ جو 2014 میں قائم کیا گیا تھا ایک کھلا ڈیٹا بیس ہے جو تارکین وطن کی اموات اور لاپتہ ہونے کے واقعات کو ریکارڈ کرتا ہے۔
اس پروجیکٹ کے نفاذ کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں 63,000 سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔