وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ہمارے صوبے میں بارش متاثرین کو پیکیج دینا اچھی بات ہے، رشتے داروں کو وزارتیں دینا گناہ تو نہیں، یہ موروثی سیاست نہیں۔

اپنی زیرِ صدارت خیبر پختون خوا کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ تمام کابینہ ارکان کو مبارک باد اور پہلے کابینہ اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ تجربے کار اور نئے ارکان پر مشتمل اچھی کابینہ تشکیل دی ہے، مشکل حالات میں ہمیں بڑی ذمے داری ملی ہے، ہم نے ایک ٹیم کی طرح کام کرنا ہے، بڑے بڑے کاموں پر توجہ دینی ہے، تمام کام اور فیصلے میرٹ کی بنیاد پر ہوں گے۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ سب نے کارکردگی دکھانی ہو گی، عوامی توقعات کے مطابق ڈیلیور کرنا ہو گا، صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود ہماری ترجیح ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اور نظریاتی اختلاف رہے گا، بدترین مہنگائی ہمارے اوپر مسلط کی گئی، فارم 45 کے مطابق ہمارا حق دیا جائے، ہم وفاق کے ساتھ ورکنگ ریلیشن رکھیں گے، ان کے ساتھ بیٹھیں گے، ہماری معاشی ٹیم ان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات دیکھے گی، ڈنڈے کے زور پر نہیں عاجزی کے ساتھ ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ رشتے داروں کو وزارتیں دینا گناہ تو نہیں، یہ موروثی سیاست نہیں، پارٹی نے قربانی دینے والوں کو موقع دیا ہے، کابینہ میں کوئی ڈیلیور نہیں کرے گا تو فارغ ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ کے لیے 5 بلین روپے ریلیز کر دیے ہیں، امن و امان کی صورتِ حال اور عوام کی فلاح و بہبود ہماری ترجیحات ہیں، سب سے پہلے صحت کارڈ سہولت دوبارہ شروع ہو جائے گی،1 لاکھ 15 ہزار مزید خاندانوں کو صحت کارڈ میں شامل کریں گے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا ہے کہ رمضان میں عوام کو ریلیف دیں گے، 8 لاکھ خاندانوں کو 10 ہزار روپے دیں گے، دھکم پیل اور غیر معیاری اشیائے سے بچنے کے لیے کیش دے رہے ہیں، لنگر خانوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں، رمضان دسترخوان پر غریبوں کو سحری اور افطاری کرائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ روزگار دینے کے لیے نوجوانوں کو ٹریننگ دینی ہے، بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 1510 ارب بقایا جات ہیں، معاشی حالات ٹھیک نہیں، لیکن ہمیں یہ رقم ہر صورت ملنی چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے