منڈی بہاوالدین کی زمین پر روشن ہونے والی عظمت کی ایک انمٹ مثال

یہ داستان ہے ایک ایسے شخص کی جس نے اپنی دولت کو نہ فضول خرچی کی نذر کیا، نہ دکھاوے کی محفلوں میں جھونکا، نہ ہی شہرت کی خاطر گاڑیوں کے قافلے چلائے۔ یہ کہانی ہے Arshad Muhammad Mangat
ارشد محمد مانگٹ صاحب کی، جنہوں نے اپنے عمل سے دنیا کو دکھایا کہ انسانیت کا اصل سرمایہ دل کی وسعت اور خدمتِ خلق میں پوشیدہ ہے۔
مانگٹ کے اس بیٹے نے 15 کروڑ روپے کی قیمتی پراپرٹی کو اپنی ذات کے لیے استعمال کرنے کے بجائے ان 50 غریب خاندانوں کے نام کر دیا، جو ہمیشہ چھت کی تڑپ لیے جی رہے تھے۔ یہ نہ صرف ان خاندانوں کے لیے ایک گھر کا تحفہ تھا بلکہ ایک نئی زندگی، امید اور سکون کا پیغام تھا۔ اس عمل کے اثرات صرف ان 50 گھروں تک محدود نہیں بلکہ ان کی نسلوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
یہ عمل صرف ایک خیرات نہیں، بلکہ ایک سبق ہے، ایک آواز ہے ان تمام صاحبِ حیثیت لوگوں کے لیے، جو اللہ کے دیے ہوئے مال کو صرف اپنی ذات پر خرچ کرتے ہیں۔ ارشد محمد مانگٹ صاحب نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا کہ حقیقی امیری دکھاوے میں نہیں بلکہ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنے میں ہے۔
یہ کوئی عام کارنامہ نہیں، بلکہ یہ انسانیت کی معراج ہے۔ یہ وہ کام ہے جس کا ذکر فرشتے آسمانوں میں کریں گے، یہ وہ نیکی ہے جس کی روشنی صدیوں تک پھیلتی رہے گی۔
آج ہم سب کو چاہیے کہ ایسے عظیم انسان کو خراجِ تحسین پیش کریں، ان کی تقلید کریں، اور اپنی زندگیوں میں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کا عہد کریں۔ اللہ تعالیٰ ارشد محمد مانگٹ صاحب کے اس عظیم عمل کو قبول فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔
یہ وقت ہے کہ ہم اس روشنی کو اپنے دلوں میں محسوس کریں اور دنیا کو بہتر بنانے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں۔ یہی حقیقی کامیابی ہے، یہی انسانیت کی معراج ہے، اور یہی زندگی کا اصل مقصد ہے۔ .