فیملی میں اکیلی کمانے والی ہوں، کوئی مالی مدد نہیں کرتا، نورا فتحی

نورا فتحی : فوٹو انسٹا گرام

بھارتی فلموں میں کام کرنے والی مراکشی رقاصہ نورا فتحی نے مختصر عرصے میں بالی ووڈ میں اپنا نام بنا لیا ہے، ڈانسنگ کے بعد انہیں اب اداکاری کے بھی مواقع مل رہے ہیں، وہ اپنی زندگی میں پیسے کو کیوں ترجیح دیتی ہیں اس حوالے سے حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتا دیا۔

انٹرویو کے دوران نورا فتحی سے سوال کیا گیا کہ اکشے کمار نے آپ کے متعلق کہا تھا کہ یہ پیسوں کے معاملے میں بہت سخت ہیں، جس کا جواب دیتے ہوئے نورا فتحی نے کہا کہ  یہ بہت ضروری ہے، کیونکہ میں 24 گھنٹے کام کرتی ہوں، جس کی بہت ساری وجوہات ہیں، میں اپنی فیملی میں اکیلی کمانے والی ہوں اور اپنے خاندان کا بہت خیال بھی رکھتی ہوں۔

اداکارہ نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسا نہیں ہے جو میری مالی امداد کرتا ہو، یا پھر میری ضروریات اور میرے گھر کا کرایہ ادا کرتا ہو، یہ سب کچھ میں خود کرتی ہوں، میں اپنی والدہ اور بہن بھائیوں کا خیال رکھتی ہوں۔

نورا فتحی  نے ان خواتین کی مثال بھی پیش کی جو اپنے پارٹنرز پر منحصر ہیں اور علیحدگی کی صورت میں زندگی گزارنے کیلئے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا۔

انہوں نے خواتین کےلیے تعلیم حاصل کرنے اور مالی طور پر مستحکم ہونے پر  زور بھی دیا۔

نورا فتحی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 16 سال کی عمر سے کمانا شروع کر دیا تھا، اس لیے وہ اس دور کو زیادہ انجوائے نہیں کرسکیں۔

واضح رہے کہ نورا فتحی کو بالی ووڈ میں بریک فلم ’راکی‘ ہینڈسم کے گیت ’راک دا پارٹی‘ میں ڈانس کے بعد ملا، جس کے بعد وہ دیکھتے ہی دیکھتے بھارت میں سب سے مشہور رقاصہ بن گئیں۔

انہوں نے ستیہ میو جیتے، بٹلہ ہاؤس، مرجاواں اور تھینک گاڈ جیسی مشہور فلموں میں اپنے ڈانس نمبروں سے شہرت حاصل کی۔ وہ حال ہی میں ودیوت جموال کی کرک اور کنال کھیمو کی ہدایت کاری میں بننے والی پہلی فلم مڈگاؤں ایکسپریس میں نظر آئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے