کام کی وجہ سے اذہان سے دور جانے پر ہمیشہ افسوس ہوتا ہے: ثانیہ مرزا
سابق بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا کہنا ہے کہ وہ جب بھی کام کے سلسلے میں بیٹے اذہان کو گھر پر چھوڑ کر جاتی ہیں تو اُنہیں افسوس ہوتا ہے۔
ثانیہ مرزا نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بطور ماں اپنی زندگی میں موجود چیلنجز کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ مجھے ماں ہونا اچھا لگتا ہے لیکن مجھے ماں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے کام کو بھی جاری رکھنا زیادہ پسند ہے اور جب بھی میں کام کے لیے سفر کرتی ہوں تو اذہان کی دیکھ بھال میری والدہ کرتی ہیں لیکن پھر بھی مجھے افسوس ہوتا ہے کہ شاید میں اذہان کے لیے جو کچھ کر رہی ہوں وہ کم ہے۔
ثانیہ مرزا نے کہا کہ ایک ماں اپنے بچے کے لیے جتنی بھی محنت کرلے لیکن اسے ہمیشہ ایسا ہی لگتا ہے کہ وہ اپنے بچے کے لیے جو کچھ کر رہی ہے کافی نہیں ہے اسے مزید کوشش کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ ماں ہونا کوئی آسان کام نہیں ہے، یہ بہت چیلنجنگ ہے لیکن میرے خیال میں ماں بننا مجھے زندگی میں ملنے والے بڑے اعزازوں اور خوشیوں میں سے ایک ہے۔
ثانیہ مرزا نے مزید کہا کہ میں اپنی زندگی میں صرف توازن کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور یہ بعض اوقات مشکل ہوتا ہےاور جب آپ کو زندگی میں توازن تلاش کرنے میں مشکل ہوتی ہے تو آپ کی فیملی آپ کی مدد کرتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم ایک معاشرے کے طور پر زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے کی ہمت دینا ہوگی۔
ثانیہ مرزا نے کہا کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کی ہمت بڑھانی ہوگی کہ وہ زندگی میں جو کرنا چاہتی ہیں کریں چاہے وہ کام کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ اور میں سمجھتی ہوں کہ آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے میں ایسا ہو بھی رہا ہے لیکن بہتری کی گنجائش تو ہمیشہ ہی رہتی ہے۔