اگر میرے بس میں ہو تو میں تمام ڈرامے بند کردوں: نعمان اعجاز

پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ ہمارے ڈرامے رشتوں کا تقدس پامال کر رہے ہیں، اگر میرے بس میں ہو تو میں تمام ڈرامے بند کردوں۔

حال ہی میں نعمان اعجاز نے یوٹیوب چینل کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے موجودہ پاکستانی ڈراموں اور ان کی کہانیوں کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔

دوران شو ریپڈ فائر سیگمنٹ میں اداکار سے سوال کیا گیا کہ اگر آپ کو سینسر بورڈ کا چیئرمین مقرر کر دیا جائے تو آپ کیا کریں گے؟

میزبان کے سوال پر انہوں نےجواب دیا کہ میں سارے ڈرامے بند کر دوں گا، تمام ڈراموں پر پابندی لگا دوں گا۔

میزبان نے اداکار کا جواب سن کر حیرانگی کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ کیوں آپ خود بھی تو ڈراموں میں کام کرتے ہیں؟

میزبان کے سوال کاجواب دیتے ہوئے نعمان اعجاز نے کہا کہ آج کل کے ڈراموں میں کوئی کہانی نہیں ہوتی، یہ ڈرامے ہمارے معاشرے سے رشتوں کا احترام ختم کر رہے ہیں، ڈراموں میں رشتوں کو رسوا کیا جا رہا ہے، رشتوں کا تقدس پامال ہو رہا،  ایسے تمام ڈراموں پر پابندی لگا دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہماری عوام کو اس طرح کے غیر معیاری مواد سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وہ اس کی مذمت نہیں کرتے۔ ڈرامہ بنانے والے ہر رشتے میں برائی دکھا رہے ہیں۔ آج ایک بہن، ماں، باپ، بھائی اور بیٹی، ہر رشتہ بُرا ہے۔

اداکار کے مطابق یہ چیزیں ہمارے ڈراموں کے ذریعے ہمارے معاشرے میں غیر شعوری طور پر منتقل ہو رہی ہیں۔ ہم ایسے ڈراموں کا بالواسطہ یا بلاواسطہ اثر لیتے ہیں، بطور معاشرہ ہم اس سے اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ماضی قریب میں ڈرامہ تھا، ’نند‘ جو صرف اس لیے مقبول ہوا کیونکہ اس میں نند کو بُرا دکھایا گیا تھا۔

نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ میں ایسے ڈراموں کو ترجیح دیتا ہوں جو سبق آموز ہوں۔ اس کے علاوہ، میں سیلف سینسر پر یقین رکھتا ہوں، مجھے جن ڈائیلاگ سے مسئلہ ہو، جو غیر معیاری لگیں وہ میں نہیں بولتا یا کوئی سین ایسا لگتا ہے جس کا منفی اثر مرتب ہوسکتا ہے تو وہ میں نہیں کرتا۔

خیال رہے کہ نعمان اعجاز کا شمار انڈسٹری کے مقبول فنکاروں میں ہوتا ہے جنہیں اپنے فن پر عبور حاصل ہے۔

ان کے مشہور ڈراموں میں مائی ری، پری زاد، او رنگریزہ، سنگِ ماہ، سنگِ مر مر، مسٹر اینڈ مسز شمیم، میرا سائیں، ڈنک، ڈر سی جاتی ہے صلہ ، رقیب سے اور دیگر شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے