اسپین حکومت نومبر میں امیگریشن کے قوانین میں ترمیم کرے گی
میڈرڈ(دوست نیوز)سپین میں امیگریشن کے قوانین میں حکومت نومبر میں ترمیم کرے گی تاکہ سپین میں مقیم امیگرنٹس کو لیگل کرنے کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔نئی تبدیلیاں بیوروکریسی کی جانب سے بلاوجہ رکاوٹوں کو ختم کریں گی۔ان خیالات کا اظہار سپین کے وزیراعظم پیدروسانچز نے کیا ہے۔نئی تبدیلیوں کے اعلان کے باوجود پیدرو سانچز نے امیگریشن کے قوانین کے متعلق کوئی تفصیلات تو فراہم نہیں کیں مگرامکان ہے کہ یورپی کمیشن کی رکمینڈیشن کو مکمل کرینگی۔سپین حکومت قوانین میں تبدیلیوں کے علاوہ تارکین وطن یعنی امیگرنٹس کی انٹیگریشن کے لیے ایک منصوبہ متعارف کرائے گی۔وزیراعظم پیدروسانچز نے کم عمرامیگرنٹس کے ریسپشن سینٹرز6000 مقامات پر قائم کرنے کی ضرورت پرزور دیا ہے کیونکہ سپین آنیوالے امیگرنٹس میں بہت تعداد میں نابالغ یا کم عمر بھی شامل ہیں۔
سپین کی حکومت نے نے اس افواہ کی تردید کی ہے کہ امیگرنٹس کی اکثریت سپین میں الیگل طریقے سے آتی ہے۔ وزیراعظم پیدرو سانچز نے کہا کہ صرف 6 پرسنٹ امیگرنٹس سمندری راستے یا سیوتا اور مالیحا کی بارڈرز کو عبور کرتے ہوئے اس ملک میں آتے ہیں۔ان امیگرنٹس کی کل تعداد میں سے صرف 40 پرسنٹ لاطین امریکہ، 30 فیصد یورپین ممالک اور 20 پرسنٹ افریقی ممالک سے آتے ہیں۔اس بات کو بھی سپین کی حکومت نے تسلیم کیا کہ سپین پہنچنے والے امیگرنٹس کی معاشی ایکٹیویٹی کی شرح مقامی ہسپانوی شہریوں سے چار پوائنٹ زیادہ ہے، امیگرنٹس سوشل سیکیورٹی کی آمدنی میں 10 پرسنٹ حصہ ڈالتے ہیں، اور پبلک سروسز کے ساتھ ساتھ امیگرنٹس سوشل بینیفٹس کا حصول بھی سپین میں پیدا ہونے والوں سے 40 پرسنٹ کم لیتے ہیں۔
سپین کے سرکاری ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ سال 2023 تقریباً 57000 امیگرنٹس غیر قانونی طریقے سے سپین پہنچے، ویسٹ افریقہ سے کناریہ آئزلینڈ پرپنچنے والے امیگرنٹس 2022 میں رجسٹرڈ ہونے والے اعداد و شمار سے تقریباً دوگنا زیادہ ہیں۔
انٹیرئیر منسٹری کے ڈیٹا کے مطابق 2023 میں کل 56852 امیگرنٹس غیر قانونی طریقے سے لینڈ بارڈرز اور سمندری راستے سے سپین پہنچے، جو کہ سال بہ سال 82 پرسنٹ اضافہ ہے اور 2018 کے بعد امیگرنٹس کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہے اس سال میں الیگل امیگرنٹس کی تعداد 64298 تھی۔