رمضان کے بعد عید اور اورسیز پاکستانیوں کی ذمہ داریاں۔۔تحریر۔خالدشہباز چوہان 

IMG_3823

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے بعد عید الفطر مسلمانوں کے لیے خوشیوں، مسرتوں اور رحمتوں کا پیغام لے کر آتی ہے۔ یہ موقع ہمیں اخوت، ہمدردی اور انسان دوستی کا درس دیتا ہے۔ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اس موقع کو جوش و خروش اور جذبہ ایمانی کے ساتھ مناتے ہیں۔ تاہم، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ذمہ داریاں عام پاکستانیوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ وہ نہ صرف اپنے خاندانوں کے کفیل ہوتے ہیں بلکہ ملک کی معیشت، ثقافت اور قومی تشخص کے سفیر بھی ہوتے ہیں۔

اہل خانہ اور عزیزوں کی خوشیوں میں شراکت

اورسیز پاکستانیوں کا پہلا فرض یہ بنتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ اگر وہ خود پاکستان آ کر عید نہیں مناسکتے تو کم از کم ویڈیو کالز، تحائف، اور مالی امداد کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلائیں۔

• تحائف اور امداد: بچوں اور بزرگوں کے لیے عیدی اور تحائف بھیجنا ایک خوبصورت روایت ہے جو اپنوں کے دلوں میں خوشی اور اپنائیت پیدا کرتی ہے۔

• دوری کو نزدیکی میں بدلنا: ٹیکنالوجی کے اس دور میں ویڈیو کالز اور سوشل میڈیا کے ذریعے اہل خانہ کے ساتھ عید منائی جا سکتی ہے تاکہ دوری کا احساس کم ہو۔

محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد

عید کا حقیقی مقصد صرف اپنی خوشیوں تک محدود نہیں بلکہ دوسروں کی زندگی میں بھی مسرتیں بانٹنا ہے۔ اورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ سنہری موقع ہوتا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔

• زکوٰۃ اور فطرانہ: عید سے پہلے فطرانہ ادا کرنا فرض ہے تاکہ مستحق افراد بھی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔

• امدادی تنظیموں کے ذریعے عطیات: اگر براہ راست مدد ممکن نہ ہو تو مستند رفاہی تنظیموں کے ذریعے مستحقین تک مالی امداد پہنچائی جا سکتی ہے۔

• یتیم خانوں اور فلاحی اداروں کی سرپرستی: یتیم اور بے سہارا بچوں کے لیے عیدی، کپڑے اور کھانے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں برابر کے شریک ہوں۔

پاکستانی معیشت میں کردار

اورسیز پاکستانی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی ترسیلات زر نہ صرف لاکھوں خاندانوں کی کفالت کرتی ہیں بلکہ ملک کی معیشت کو بھی سہارا دیتی ہیں۔

• ترسیلات زر: عید کے موقع پر اضافی رقوم بھیج کر اپنے خاندان کی مالی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔

• پاکستانی مصنوعات کی خریداری: پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات کی خریداری کو فروغ دینا ملکی کاروبار اور صنعت کے فروغ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

• سرمایہ کاری کے مواقع: اورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں کاروباری مواقع تلاش کریں تاکہ نہ صرف اپنے سرمایہ میں اضافہ کریں بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈالیں۔

پاکستانی ثقافت اور اسلامی اقدار کی نمائندگی

دنیا کے مختلف ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں پر ایک اور بڑی ذمہ داری یہ بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلامی اور پاکستانی ثقافت کے بہترین سفیر بنیں۔ عید کے موقع پر وہ اپنے غیر ملکی دوستوں اور کمیونٹی کے ساتھ اپنی روایات کا تعارف کروا سکتے ہیں۔

• عید ملن تقریبات: بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں اور کمیونٹی سینٹرز میں عید کی تقریبات کا انعقاد کیا جا سکتا ہے تاکہ پاکستانی ثقافت کو فروغ دیا جا سکے۔

• مقامی کمیونٹی کے ساتھ تعلقات: غیر مسلم دوستوں اور ہمسایوں کو عید کی دعوت دینا اور ان کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کرنا ایک مثبت پیغام دیتا ہے۔

• سوشل میڈیا پر ثقافت کا فروغ: اپنی تہذیب اور روایات کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

اخلاقی اور سماجی رویے: اپنا آپ منوانا ضروری ہے

اورسیز پاکستانی جہاں بھی مقیم ہوں، انہیں اپنے رویوں اور اخلاقیات کا خاص خیال رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنے وطن کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔ دوسرے ملکوں میں رہتے ہوئے، عید پر خاص طور پر ہمیں اپنے اخلاق، رواداری، اور مثبت طرز عمل سے اپنا آپ منوانا ہوگا۔

• قوانین کا احترام: میزبان ملک کے قوانین اور روایات کا احترام کرتے ہوئے عید منانا مہذب قوم کی نشانی ہے۔

• کمیونٹی کے ساتھ اچھے تعلقات: مقامی کمیونٹی کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرکے پاکستان کا مثبت امیج پیش کیا جا سکتا ہے۔

• رواداری اور حسن سلوک: اسلامی تعلیمات کے مطابق حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا، دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا اور اپنے رویے سے دوسروں کو متاثر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

• صفائی اور نظم و ضبط: عید کے موقع پر صفائی اور نظم و ضبط کا خاص خیال رکھنا چاہیے تاکہ کسی بھی منفی تاثر سے بچا جا سکے۔

• مہمان نوازی اور دوستانہ رویہ: دوسرے ملکوں میں رہتے ہوئے، اگر ہم عید پر اپنے رویے سے مقامی افراد کو اپنی ثقافت کی خوبیوں سے متاثر کریں، تو یہ پاکستان کی مثبت پہچان بنانے میں مددگار ہوگا

عید الفطر جہاں خوشیوں، محبتوں اور اخوت کا موقع ہے، وہیں اورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک یاد دہانی بھی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں۔ اپنے اہل خانہ، معاشرت، اور ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کریں تاکہ عید کی خوشیاں زیادہ بامعنی اور دیرپا ثابت ہوں۔ حقیقی خوشی اسی میں ہے کہ ہم اپنی نعمتوں کو دوسروں کے ساتھ بانٹیں اور اپنے رویوں سے ایک مثالی قوم ہونے کا ثبوت دیں۔ دوسرے ملکوں میں رہتے ہوئے ہمیں اپنے اخلاق اور کردار سے دنیا کو دکھانا ہوگا کہ پاکستانی ایک باوقار، مہذب اور روادار قوم ہیں، جو اپنے مذہب اور ثقافت کی اصل روح کو عملی طور پر پیش کرتی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے