بلاول کا ن لیگ کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کو مناظرے کا چیلنج

فوٹو: فائل

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کو مناظرے کا چیلنج کردیا۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ٹی وی پر بیٹھ کر مجھے سے بحث کریں۔

انکا کہنا تھا کہ ان حالات میں پسماندہ طبقے کو ریلیف دلوائیں گے، آصف زرداری نے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا تو ن لیگ اور پی ٹی آئی تنقید کرتی تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی پیک کے سلسلے میں آصف زرداری چین کے دورے کرتے تھے تو ن لیگ والے تنقید کرتے تھے۔

انکا کہنا تھا کہ معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ضروری ہے، اشرافیہ کو سالانہ 1500 ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے۔ 17 وزارتوں کو بند کردیں اور اشرافیہ کی سبسڈی ختم کریں۔

چیئرمین پی پی  نے کہا کہ آئین کے مطابق یہ وزارتیں 2015 میں بند ہونی چاہیے تھیں، اب تک بند کیوں نہیں ہوئیں؟

اپنے منشور کے بارے میں بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ منشور کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، میں بھی منشور پیش کیے بغیر کہہ سکتا تھا کہ وزیراعظم بنا دو مسائل اور غربت ختم کردوں گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات کے دوران ن لیگ کا صفایا ہوگیا تھا، پاکستان کی اکثریت نہیں چاہتی کہ کوئی شخص چوتھی بار وزیراعظم بنے۔ ہماری انتخابی مہم دسمبر سے چل رہی ہے،

انکا کہنا تھا کہ اس انتخابات میں آزاد امیدوار زیادہ حصہ لے رہے ہیں، پُرامید ہیں ہم حکومت بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی، ہم آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر 172 سے زیادہ نشستیں حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارا آزاد امیدواروں کے ساتھ رابطہ ہے، ہم سرپرائز دیں گے، میرا بالکل ارادہ نہیں کہ ن لیگ کے ساتھ چلوں۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ساتھ چلنے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، ن لیگ پرانی سیاست کرنا چاہتی ہے، ن لیگ نے سیاست کو سیاست نہیں چھوڑا، اسکا کا سیاسی انتقام کے علاوہ کوئی ارادہ نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں ایک طرف معاشی بحران ہے تو دوسری طرف دہشت گرد سر اٹھا رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ شہید بینظیر وزیراعظم بنیں تو سیاسی قیدیوں کو رہا کیا، آصف علی زرداری کے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی آخری اننگز میں جمہوری رویے کے ذریعے سیاست کریں، نواز شریف آئی جے آئی والی سیاست کر رہے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ نواز شریف نے کیسے ملک اور قوم کو نقصان پہنچایا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ آصف علی زرداری اور میری پالیسی میں کوئی فرق نہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ ہو یا پی ٹی آئی، اگر ان جماعتوں کو پرانی سیاست کرنی ہے تو میں ان کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے