نگران حکومت آئی ٹی کے فروغ کیلئے انقلابی اقدامات کر رہی ہے، ڈاکٹر عمر سیف
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ نگران حکومت آئی ٹی کے فروغ کیلئے انقلابی اقدامات کر رہی ہے، آن لائن ورک فورس کی سہولت کیلئے ای روزگار مراکز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی موجودگی سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وہ ہفتہ کے روز پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے دفتر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر پاشا کے چیئرمین زوہیب خان اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیز سے وابستہ افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے آئی ٹی کا شعبہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے، ہم نے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی ترقی کےلیے اہم اہداف حاصل کر لئے ہیں، آئی ٹی سروسز انڈسٹری، ٹیلی کام سیکٹر اور فری لانسرز کی ترقی کیلئے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہو رہے ہیں، نیوٹیک کے ذریعے 16 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کو جدید کورسز کرائے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر آئی ٹی کے شعبہ میں اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی کمپنیوں کو آمدن ڈالرز میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، اس اقدام سے ملکی آمدن میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والے 2 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کو عالمی معیار کی تربیت کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، فری لانسرز کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹ گیٹ وے کا بڑا مسئلہ حل کیا گیا جس کے نتیجے میں یکم فروری سے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 10 ہزار اکاؤنٹ بنائے جائیں گے۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ نگراں دور حکومت میں وزارت آئی ٹی کی کارکردگی بہترین جا رہی ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے ہمارے منصوبوں کی بروقت منظوری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی ٹی کمپنیوں کو 50 فیصد ڈالرز ان کے اکاؤنٹس میں رکھنے کی سہولت دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لئے اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کے خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں ان کی برآمدی آمدنی کی اجازت برقرار رکھنے کی حد 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردی ہے جس سے آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں ایک اکاؤنٹ میں ڈالرز میں اپنی برآمدی آمدنی کا 50 فیصد رکھنے کی اجازت حاصل ہوگی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں ملک کی آئی ٹی برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے جو ملکی معیشت کیلئے حوصلہ افزابات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام ٹربیونل کے قیام سے بھی ٹیلی کام سیکٹر کا بڑا مطالبہ پورا ہوگیا ہے۔ رائٹ آف وے پالیسی کا مکمل نفاذ کیا گیا ہے اور مختلف اداروں کے مابین تنازعات کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے اور ہماری یوتھ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ نگران حکومت نے نوجوان تخلیق کاروں کی مدد کیلئے 2 ارب روپے سے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجرا کیا ہے، اس اقدام سے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔