مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش کی منظوری دے دی

مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم  ڈویژن کی سفارش کی منظوری دے دی۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 51واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم منظوری کےلیے پیش کی گئیں۔

مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم، تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے، ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے اور قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 35 فیصد کرنے کی منظوری دے دی۔

اعلامیے کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی کہ پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز کے پرانے یا موجودہ لائسنسز اور لیزز تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کےلیے قابل استعمال ہوں گے۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ اس ترمیم کے تحت پیٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائسنسز پر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے پہلے سے موجود کمپنیوں کو گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کی ترغیب ملے گی۔ 

مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر پیٹرولیم زون (F)1 میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کےلیے بہتر ویل ہیڈ قیمتوں کی منظوری دے دی۔

زون (F)1 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی سرحدی اور بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقے شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش ایک مشکل اور مہنگا عمل ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے کی منظوری دے دی۔

 مشترکہ مفادات کونسل نے ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے کی بھی منظوری دی۔ اس پالیسی میں ٹائیٹ گیس کی قیمتوں، ان کے حصول کے فروغ کےلیے تراغیب اور ان کے استعمال سے متعلق ریگولیٹری فریم ورک کے حوالے سے تفصیلات موجود ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ٹائیٹ گیس سے مراد قدرتی گیس کے وہ ذخائر ہیں جہاں سے عام طریقوں سے گیس نہیں نکالی جا سکتی اور جہاں گیس کے کنویں کی کھدائی کےلیے معمول سے کہیں زیادہ ہائیڈرولک دباؤ اور مہنگے سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً  35 ٹریلین مکعب فٹ سے زیادہ ٹائیٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی منظوری دی جس سے گیس کا گردشی قرضہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ 

اجلاس میں نگراں وفاقی وزراء برائے خزانہ، نجکاری، قانون و انصاف ، توانائی، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے