بیرسٹر ظفراللّٰہ اور تاج حیدر آرٹیکل 62 ون ایف کے خاتمے پر متفق

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر ظفراللّٰہ خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اسلام سے تعلق نہیں ہے۔

پی پی پی رہنما سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ نئی سوچ کی ضرورت حالات نے پیدا کی. دو سیاسی جماعتوں کا نظریہ ایک ہی ہے، دونوں جماعتوں نے نفرت اور انتقام کی سیاست کی، نئی سوچ کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ بے روزگاری، غربت، مہنگائی کا خاتمہ نہیں ہوگا تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ہمارا نظریہ مختلف ہے، ہم اپنے 10 نکات کے ذریعے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہمارے 10 نکات کوئی نئی چیز نہیں، سندھ میں اس پر عمل ہوا، ہم اب 10 نکات کو پورے ملک میں پھیلانا چاہتے ہیں، یہ چیزیں ہم کرچکے ہیں، اب بڑے پیمانے پر کام کرنا چاہتے ہیں۔

پروگرام میں شریک رہنما تحریک انصاف بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف غیر مؤثر ہوچکا ہے اب اس کے خاتمے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 62 ون ایف ایسا آرٹیکل تھا جس کو بہت سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا گیا، پارلیمنٹ سے 62 ون ایف کو ختم کیا جانا چاہیے تھا، لیکن اب اسکی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں کہا 62 ون ایف خواہش کا اظہار ہے، ایکشن نہیں لیا جا سکتا، جو پارلیمنٹ نے نہیں کیا وہ عدالت نے اپنے فیصلے کے ذریعے کردیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 2018 میں نیا پاکستان کا نعرہ درست تھا، معاشی مسائل سے پریشان لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں۔ ہمارے انصاف کے نظام میں بےتحاشا بہتری کی ضرورت ہے۔ تعلیم ، صحت کے مسائل ہیں، اگر پاور میں آئے تو اس پر کام کریں گے۔

علی ظفر نے کہا کہ احساس پروگرام کو بڑھانا ہے، ایگری کلچر کو بہتر کرنا ہے،  اگر حقیقی آزادی دلوانا چاہتے ہیں تو ان چیزوں پر کام کرنا ہے، ہم نے سب سے زیادہ بجٹ تعلیم اور اسکل ڈیولپمنٹ کےلیے سوچا ہے، ہم نے عورتوں کو بااختیار بنانے کی پالیسی بنائی ہیں، ان کو حق دلوائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے