جشن میلاد حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کی تجدید عہد کا دن ہے۔ مظہر حسین راجہ

جشن عید میلاد النبی کے موقع پر ڈانس، گانے، یا قوالی نائٹ کے نام پر ڈانس، فلمی گانوں کی طرز یا ساز پر نعتیں یا نعت خوانوں کی طرف سے غیر معیاری کلام یا ایسی کوئی حرکت جس سے میلاد کے نام پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی کا پہلو ظاہر ہو، سب غلط ہے جس کا میلاد یا نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ سب جاہلیت کا راج ہے اور اہل سنت والجماعت یا کسی بھی دیگر فرقے سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی یہ مسلمانوں والا کام ہے۔
جشن عید میلاد ا لنبی کے موقع پر اصل کام یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مکی و مدنی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی جائے اور جن سماجی برائیوں سے آپ نے منع فرمایا ہے ان سے باز رہا جائے۔ مثلا جھوٹ، حسد، بغض ،سود ،ملاوٹ، رشوت ، دھوکہ دہی اور دیگر حقوق العباد کی دھجیاں اڑانے سے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے، اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کی پیروی کی جائے کیونکہ یہی وہ بیماریاں ہیں جس سے معاشرے میں بے انصافی و بے چینی ہے اور مسلمانوں کی تذلیل کا باعث ہیں۔
علماء کرام کو بھی چاہیے کہ میلاد کی محفلوں میں لوگوں سے وعدہ لیں کہ وہ سنت کے خلاف کام کرنے سے باز رہیں اور جشن میلاد کا اصل مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ ہر سال لوگوں کو برے کاموں کی فہرست یاد ہو جائے جن سے وہ باز رہیں اور یہ اپنے نبی سے تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم آئندہ غلط کام نہیں کریں گے۔ بچوں کے سیرت الرسول کے مقابلے بھی معاشرتی بیماروں پر کروائے جائیں تا کہ وہ سیرت الرسول کے ہر پہلو سے واقفیت حاصل کر سکیں اور اس مہینے میں انعام اور تحفہ کے طور پر لڑکے اور لڑکیوں کو سیرت الرسول کی کتابیں پیش کی جائیں۔