اسپین کی میزبانی میں چین اور امریکا کے درمیان کشیدہ تجارتی تعلقات پر مذاکرات کا آغاز

امریکی اور چینی حکام کے درمیان اسپین کے دارالحکومت و میڈرڈ میں کشیدہ تجارتی تعلقات، چینی شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کی فروخت کی ڈیڈ لائن اور واشنگٹن کے اس مطالبے پر مذاکرات کا آغاز ہوا ہے کہ ( امریکا ) کے اتحادی، چین پر روسی تیل کی خریداری کے باعث محصولات عائد کریں۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریئر اسپین کے دارالحکومت میں واقع بیرونی امور کی وزارت کے باروک طرز کے محل ’ پالاسیو دے سانتا کروز’ میں چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ اور چین کے اعلیٰ تجارتی مذاکرات کار لی چنگ گانگ سے کچھ ہی دیر پہلے پہنچے۔
یہ بات چیت چار ماہ میں چوتھی بار ہے کہ دونوں وفود یورپی شہروں میں مل رہے ہیں تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محصولات کے دباؤ کے تحت شکست و ریخت کا شکار امریکا-چین تجارتی تعلقات کو بچایا جا سکے۔
دونوں ممالک کے وفود کی آخری ملاقات جولائی میں اسٹاک ہوم میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے اصولی طور پر 90 دن کے لیے تجارتی جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کیا تھا جس سے دونوں طرف جوابی محصولات میں نمایاں کمی آئی اور چین سے امریکا کو نایاب معدنیات کی ترسیل دوبارہ شروع ہوئی۔
ٹرمپ نے چینی سامان پر موجودہ امریکی محصولات ، جو تقریباً 55 فیصد بنتے ہیں ، 10 نومبر تک برقرار رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔
تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپین کی میزبانی میں ہونے والے ان مذاکرات سے کسی بڑے بریک تھرو کا امکان کم ہے، کیونکہ اسپین نے حالیہ برسوں میں بیجنگ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
میڈرڈ مذاکرات کا سب سے ممکنہ نتیجہ یہ سمجھا جا رہا ہے کہ مشہور ایپ ٹک ٹاک کے چینی مالک بائٹ ڈانس کے لیے امریکی آپریشنز کو 17 ستمبر تک فروخت کرنے کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع ہوگی، ورنہ اسے امریکہ میں بندش کا سامنا ہوگا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی ٹک ٹاک کے مستقبل سے متعلق بات چیت سے واقف ایک ذریعے نے کہا کہ کسی معاہدے کی توقع نہیں لیکن ڈیڈ لائن میں چوتھی بار توسیع کر دی جائے گی۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ بھی بنایا تھا۔
ٹک ٹاک پر اس سے قبل جنیوا، لندن اور اسٹاک ہوم میں ہونے والے امریکی-چین تجارتی مذاکرات میں بات نہیں ہوئی تھی۔
لیکن اس ذریعے نے کہا کہ خزانہ کے اعلامیے میں اسے ایجنڈے کا عوامی حصہ بنانا ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور توسیع کا سیاسی جواز فراہم کرتا ہے، جو ممکن ہے کانگریس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹ اراکین کو ناراض کرے جنہوں نے قومی سلامتی کے خدشات کم کرنے کے لیے ٹک ٹاک کی فروخت کو امریکی ادارے کے حوالے کرنے کی شرط رکھی تھی۔
واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی سربراہ اور سابق امریکی تجارتی مذاکرات کار وینڈی کٹلر نے کہا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ زیادہ اہم ’ ڈیلیور ایبلز’ کو اس سال کے آخر میں ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لیے بچا کر رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان میں ٹک ٹاک کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے خدشات کے حل کے لیے حتمی معاہدہ، امریکی سویابین کی چینی خریداری پر پابندیوں میں نرمی اور چینی اشیاء پر فینٹانائل سے متعلق محصولات میں کمی شامل ہو سکتی ہے، اور میڈرڈ مذاکرات ایسے اجلاس کے لیے راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
لیکن انہوں نے کہا کہ امریکا کی چین سے بنیادی معاشی شکایات، جیسے چین سے اپنی معیشت کو زیادہ اندرونی کھپت کی طرف منتقل کرنے اور ریاستی سبسڈی والے برآمدات پر کم انحصار کرنے کا مطالبہ، حل ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
وینڈی کٹلر نے کہا کہ’ کھلے عام، میں نہیں سمجھتی کہ چین کسی ایسے معاہدے کے لیے جلدی میں ہے جہاں انہیں برآمدی کنٹرولز میں نرمی اور محصولات میں کمی پر خاطر خواہ رعایتیں نہ ملیں، جو ان کی کلیدی ترجیحات ہیں۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ امریکا بھی اس پر بڑی رعایتیں دینے کی پوزیشن میں ہے، جب تک چین کی طرف سے اس کے مطالبات پر کوئی بریک تھرو نہ ہو۔’
روسی تیل کا دباؤ
وزارت خزانہ کے مطابق میڈرڈ مذاکرات میں امریکی-چینی مشترکہ کوششیں منی لانڈرنگ کے خلاف بھی زیر بحث آئیں گی، جو چین سے اس دیرینہ مطالبے کی جانب اشارہ ہے کہ وہ روس کو اس کی یوکرین جنگ میں مدد دینے والی غیر قانونی ٹیکنالوجی کی ترسیل کو روکے۔
بیسنٹ نے جمعہ کو گروپ آف سیون (G7) کے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ چین اور بھارت سے درآمدات پر ’ معنی خیز محصولات’ عائد کریں تاکہ وہ روسی تیل خریدنا بند کر دیں۔ یہ اقدام ماسکو کو اس کی تیل کی آمدنی کم کر کے یوکرین امن مذاکرات پر لانے کے لیے ہے۔
جی7 کے وزرائے خزانہ نے جمعہ کو کہا کہ انہوں نے ایسے اقدامات پر بات چیت کی اور روسی منجمد اثاثے یوکرین کے دفاع کے لیے استعمال کرنے پر بات چیت تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ بیسنٹ اور گریئر نے علیحدہ بیان میں کہا کہ جی7 اتحادیوں کو چاہیے کہ وہ روسی تیل کے خریداروں پر محصولات لگانے میں امریکہ کا ساتھ دیں۔
امریکا نے بھارتی سامان پر روسی تیل کی خریداری کے باعث 25 فیصد اضافی محصول لگا دیا ہے لیکن تاحال چینی اشیاء پر ایسے تعزیری محصولات نہیں لگائے۔
چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ میڈرڈ مذاکرات میں اقتصادی اور تجارتی امور جیسے امریکی محصولات، برآمدی کنٹرولز کا ’ غلط استعمال’ اور ٹک ٹاک پر بات ہوگی۔