نئی موٹاپا کم کرنے والی گولی سے مریضوں کا اوسطاً 11 فیصد وزن کم، مطالعہ

بارسلونا، 18 ستمبر 2025 — بارسلونا کے ویل د’ہبرون اسپتال کی شمولیت سے ہونے والی ایک بین الاقوامی کلینیکل تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نئی دوا “اورفوگلپرون” (Orforglipron) موٹاپے کے علاج میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق، اس دوا کے استعمال سے مریضوں کا اوسط وزن 11 فیصد تک کم ہوا جبکہ دل اور دورانِ خون کی بیماریوں کے خطرات میں بھی کمی دیکھی گئی۔ یہ دوا ان مشکلات سے بھی بچاتی ہے جو عام طور پر دستیاب انجیکشن یا دیگر زبانی ادویات کے ساتھ پیش آتی ہیں۔
نتائج ایک فیز 3 ٹرائل کے بعد نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے اور ویانا میں ہونے والی یورپی ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈایابیٹس (EASD) کانفرنس میں پیش کیے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا کی منظوری کا عمل آنے والے مہینوں میں شروع ہوسکتا ہے، جس کے بعد مریضوں کے لیے علاج کے مزید امکانات دستیاب ہوں گے۔

ویل د’ہبرون اسپتال کی موٹاپا علاج یونٹ کی سربراہ ڈاکٹر اندریا سیودین، جو اس تحقیق کی یورپ سے واحد شریک مصنف ہیں، نے کہا کہ پہلے مریضوں کو محض “کم کھانے اور زیادہ چلنے” کا مشورہ دیا جاتا تھا لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ ان کے مطابق، چونکہ موٹاپا جینیاتی، ہارمونی اور میٹابولک عوامل کی بیماری ہے، اس لیے اس کا علاج صرف غذا اور ورزش سے ممکن نہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے نئی ادویات تیار کرنے کا عمل تیز ہوا ہے اور مستقبل قریب میں اورفوگلپرون سمیت مزید دوائیں دستیاب ہوسکتی ہیں۔
کلینیکل ٹرائل میں 9 ممالک کے 3100 ایسے بالغ مریض شامل تھے جنہیں ذیابیطس نہیں تھی لیکن ان کا بی ایم آئی 30 سے زیادہ تھا، یا 27 سے 30 کے درمیان ہونے کے ساتھ بلڈ پریشر، دل کی بیماری یا سلیپ اپنیا جیسی پیچیدگیاں موجود تھیں۔ تقریباً 18 ماہ تک جاری مطالعے میں شرکاء کو مختلف مقدار میں اورفوگلپرون یا پلیسبو دیا گیا، ساتھ ہی صحت مند غذا اور جسمانی سرگرمی کی عمومی ہدایات بھی دی گئیں۔
نتائج کے مطابق، زیادہ سے زیادہ خوراک استعمال کرنے والوں نے اوسطاً 11.2 فیصد وزن کم کیا۔ نصف سے زیادہ شرکاء نے اپنے وزن میں کم از کم 10 فیصد کمی کی جبکہ ہر پانچ میں سے ایک نے 20 فیصد سے زیادہ وزن کم کیا۔
ماہرین کے مطابق، یہ پیش رفت موٹاپے کے عالمی بحران کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو اس وقت کی سب سے بڑی صحت عامہ کی چیلنجز میں شمار ہوتا ہے۔