پاکستانی مسلم طالبہ کو حجاب پہننے پر کلاسوں میں شرکت سے روک دیا،8,200 سے زائد دستخطوں پر مشتمل ایک آن لائن پٹیشن جمع

WhatsApp Image 2025-09-25 at 16.24.07

لاگرونیو (اسپین) — ہسپانوی شہر لاگرونیو کے ایک تعلیمی ادارے میں مسلم طالبہ کو حجاب پہننے پر کلاسوں میں شرکت سے روکنے پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔

ایمان اکرم، 17 سالہ مسلمان طالبہ جو بیکلوریٹ (انٹرمیڈیٹ) کے پہلے سال کی طالبہ ہے، نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے کی وجہ سے IES ساگستا انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف ایمان نے 8,200 سے زائد دستخطوں پر مشتمل ایک آن لائن پٹیشن جمع کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں اپنی مذہبی شناخت کے ساتھ تعلیم جاری رکھنے کا حق دیا جائے۔

ایمان نے اپنی درخواست میں کہا:“مجھے انسٹی ٹیوٹ سے نکال دیا گیا ہے اور دھمکی دی گئی ہے کہ اگر میں دوبارہ حجاب پہنوں گی تو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ کسی علاقائی یا قومی قانون کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک ایسی پالیسی ہے جو ادارے نے اچانک خود بنا لی ہے، جو سراسر امتیازی ہے۔”

طالبہ نے مزید کہا کہ شہر کے دیگر تعلیمی اداروں میں حجاب پر کوئی پابندی نہیں اور وہاں طالبات آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی شناخت کے مطابق تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ایمان کے مطابق یہ فیصلہ اسپین کے آئین کی خلاف ورزی ہے جس میں مذہبی آزادی کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

“میرے لیے حجاب صرف ایک لباس نہیں بلکہ میری شناخت اور عقیدے کا حصہ ہے۔ مجھے کیوں اپنی تعلیم اور ایمان میں سے ایک کو چننا پڑے جبکہ میں کسی کو نقصان نہیں پہنچا رہی؟” — ایمان اکرم

ایمان کا خواب ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی تعلیم حاصل کرے، تاہم ان کے بقول، اپنے ہی اسکول میں انہیں کہا جا رہا ہے کہ اپنے خواب کی تکمیل کے لیے اپنی مذہبی شناخت ترک کرنی ہوگی۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب انسٹی ٹیوٹ کی کونسل آف ایجوکیشن نے فیصلہ کیا کہ حجاب پہننے والی طالبات کو ادارے میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس اقدام کے خلاف متعدد مقامی انجمنوں، بشمول ایسوسی ایشن آف مراکن ورکرز اینڈ امیگرنٹس (ATIM)، ایسوسی ایشن آف وومن عربیلا، اور دیگر تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا۔

ان تنظیموں نے کہا کہ حجاب لازمی مذہبی لباس نہ سہی، مگر بہت سی خواتین کے لیے یہ ان کی شناخت اور وقار کا حصہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماضی میں اسی انسٹی ٹیوٹ میں طالبات کو حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ اگر سر کی بیماری یا سرجری کے بعد سر ڈھانپنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، تو مذہبی بنیاد پر یہ استثنا بھی دیا جانا چاہیے۔

ادھر بتایا گیا ہے کہ لاگرونیو کے علاوہ کالاہورا کے دو اسکولوں میں بھی ایسی ہی پابندی لگائی گئی ہے، جس کی وجہ سے بعض طالبات کو دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑا تاکہ وہ اپنے تعلیمی اور مذہبی حقوق سے محروم نہ رہیں۔

ایمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے ہفتے تک انسٹی ٹیوٹ نے اپنے فیصلے پر نظرثانی نہ کی تو وہ اپنی دستخطی مہم کو لے کر براہِ راست حکومتِ لا ریوخا کی تعلیمی کونسل میں پہنچیں گی۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے