پیرس کے لوور میوزیم سے 88 ملین یورو مالیت کے زیورات کی چوری: دو مشتبہ افراد گرفتار

Screenshot

Screenshot

پیرس (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)فرانسیسی پولیس نے لوور میوزیم میں ہونے والی بڑی چوری کے معاملے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ دونوں ان چار افراد کے گروہ کا حصہ بتائے جا رہے ہیں جنہوں نے طاقت کے زور پر میوزیم میں داخل ہو کر نپولین اور ملکہ جوزفینا کے قیمتی زیورات چرا لیے تھے، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 88 ملین یورو بتائی گئی ہے۔

تحقیقات کے مطابق ایک مشتبہ شخص کو ہفتے کی رات تقریباً دس بجے پیرس کے روسی شارل ڈی گال ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا، جہاں وہ الجزائر جانے والی پرواز میں سوار ہونے والا تھا۔ دوسرا شخص سین سین دینی کے علاقے سے پکڑا گیا۔ دونوں کو پولیس نے حراست میں لے کر “منظم گروہ کے ساتھ چوری” اور “جرم کے لیے ساز باز” کے الزامات کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے۔

Screenshot

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کے ریکارڈ میں پہلے بھی متعدد وارداتیں موجود ہیں، اور امکان ہے کہ وہ کسی کے حکم پر کارروائی کر رہے تھے۔ ان سے تفتیش جاری ہے اور وہ 96 گھنٹے تک پولیس تحویل میں رہ سکتے ہیں۔

ابھی تک چوری شدہ زیورات کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ یہ قیمتی اشیا 19 اکتوبر کو دن کے وقت میوزیم کی گیلری آف اپولو سے چرائی گئیں، جہاں چور ایک کھڑکی کے راستے لفٹ  کے ذریعے داخل ہوئے تھے۔ واقعے کے بعد میوزیم کو فوری طور پر خالی کرایا گیا اور اگلے دن بند رکھا گیا۔

پیرس کی سرکاری استغاثہ لور بیکو کے مطابق اس کیس پر سو سے زائد ماہر افسران کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ “تحقیقات کا دائرہ پھیلایا گیا ہے، اور وسائل کو دس گنا بڑھا دیا گیا ہے۔”

اب تک 150 سے زائد ڈی این اے، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد اکٹھے کیے جا چکے ہیں، جن کا تجزیہ جاری ہے۔ میوزیم اور شہر کے سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیج بھی تفصیل سے دیکھی جا رہی ہے تاکہ مجرموں کے فرار کا راستہ معلوم کیا جا سکے۔

استغاثہ نے خبردار کیا ہے کہ تفتیش کاروں پر وقت کا دباؤ ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ چور زیورات کے قیمتی پتھروں کو الگ کر کے فروخت کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ چوروں کو اپنے لوٹے مال کے بدلے 88 ملین یورو کبھی نہیں ملیں گے، کیونکہ یہ رقم قانونی مارکیٹ میں ان زیورات کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حساب سے لگائی گئی ہے۔ ان کے بقول، “یہ ہمارے ورثے اور تاریخ کا حصہ ہیں۔ اس چوری سے پہنچنے والا نقصان ان مجرموں کے ممکنہ مالی فائدے سے کہیں زیادہ ہے۔”

تحقیقات سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ کارروائی کسی بین الاقوامی یا منظم مجرمانہ گروہ کا کام ہو سکتی ہے۔ معاملہ اب پیرس کی خصوصی عدالت (JIRS) کے سپرد کیا جا سکتا ہے، جو منظم جرائم، مالی جرائم اور سائبر کرائم کے مقدمات کی تحقیقات میں مہارت رکھتی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے