مصری نژاد ’البیدا نان‘ جس کے بغیر ترکیہ میں افطار دسترخوان نامکمل ہے
اگرچہ بعض کھانے سال پرگھروں میں استعمال ہوتے ہیں مگر ان میں سے بعض کو رمضان المبارک کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے اور رمضان المبارک میں ان کے بغیر افطار دسترخوان ادھورا سمجھا جاتا ہے۔
ایسے کھانوں میں ’لبیدا نان‘ جو صدیوں قبل مصر سے متعارف ہوا مگر اب اسے مصریوں سے زیادہ ترکوں کے ہاں اہمیت دی جاتی ہے۔ ترکیہ میں افطاری کے موقعے پر دسترخوان پرموجود دیگر پکوانوں میں ’لبیدا نان‘ کو لازمی شامل کیا جاتا ہے۔ ’لبیدا نان‘ رمضان المبارک کی رسم بن چکا ہے۔
رمضان کے مہینے میں ترک ایک اور قسم کی روٹی کھاتے ہیں جسے "البیدا” کہتے ہیں۔ رمضان میں یہ اتنا مقبول ہے کہ ملک میں تقریباً کوئی بھی رمضان دسترخوان اس سے خالی نہیں ہوتا۔ ترک محققین کے مطابق اس کا استعمال سلطنت عثمانیہ کے دور میں 1600 سے 1700ء کے درمیانی عرصے کا ہے۔
ترک پورے مقدس مہینے میں افطاری اور سحری کے لیے "لبیدا” نان کھاتے ہیں، تاہم۔ تاریخی ماخذ پرواپس جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ترکیہ سے پہلے مصر میں مقبول رہا۔ وہاں اس کا استعمال 1400ء سے شروع ہوتا ہے۔ رفتہ رفتہ، "لبیدا” روٹی نے عثمانی کھانوں میں مقبولیت اختیار کی اور پھر اس کی تیاری ماہ رمضان سے منسلک ہو گئی۔
"لبیدا” ایک رمضان کی روایت بن چکی ہے کیونکہ یہ ترکیہ میں کسی بھی افطاری کا لازمی جزو ہے۔ یہ آٹا، دودھ، نمک، چینی اور دیگر مواد سے تیار کیا جاتا ہے۔
یہ کئی سائز میں بھی دستیاب ہے۔ میں یہ قدیم تندوروں میں تیار کیا جاتا ہے۔