بلال راجہ کے اعزاز میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے  تقریب پذیرائی،قونصل جنرل مراد علی وزیرکی خصوصی شرکت

بارسلونا:  اسپین میں مقابلے کا امتحان پاس کر کے  روڈ سیفٹی پروفیسر اور ٹرینر کا اعزاز حاصل کرنے والے پہلے  پاکستانی بلال راجہ کے اعزاز میں پاکستانی کیمیونیٹی کی جانب سے  تقریب پذیرائی منعقد کی گئی۔  مادر وطن  کا نام روشن کرنے پر  قونصل جنرل  بارسلونا محترم مراد علی وزیر کا بلال راجہ اور والدین کو خراج تحسین و مبارکباد۔ پاک فیڈریشن اسپین اور پاکسلونا کے صدور نے بھی   کمیونٹی کی جانب سے  مبارک باد پیش کی۔ 

اس پروقار  تقریب کا اہتمام پاک فیڈریشن اسپین، پاکسلونا ایسو سی ایشن، اور بی ایم ایجوکیٹرز کے اشتراک سے کیا گیا جس میں تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ محمد  انس نے حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم قدیر احمد خاں نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض راجہ ساجد محمود اور شفیق تبسم نے ادا کیے۔ تقریب کا مقصد دیگر  والدین کو بھی بچوں کی  تعلیم کے لیے موٹیویٹ کرنا اور بچوں میں اعلی تعلیمی رجحان پیدا کرنا تھا۔  

پاک فیڈریشن کے صدر چوہدری ثاقب طاہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ روڈ سیفٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے مگر کوئی بھی

پاکستانی پروفیسر یا ٹرینر اس میں موجود نہیں تھا جبکہ  بلال راجہ کے اس سیکٹر میں قدم رکھنے سے  کمیونٹی کے

مسائل کم ہوں گے اور مزید لوگ بھی اس شعبے کی طرف راغب ہونگے۔  پاکسلونا کی طرف سے جاوید مغل اور شفیق کیانی نے بلال  راجہ کو مبارکباد پیش کی اور جاوید مغل نے قونصل جنرل  کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  اسپین کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے مسائل پر بات کی جس کا بعد ازاں قونصل جنرل نے تفصیلی جواب دیا۔ 

بی ایم ایجوکیٹر کے ڈائریکٹر مظہر حسین راجہ نے بلال راجہ کے اعزاز میں تقریب سجانے پر کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں  بارسلونا کی  ہر تقریب یا کھانے پر  پانچ/دس منٹ تعلیم کی بات کرنی چاہیے تا کہ  بچوں اور والدین میں تعلیمی رجحان کو عام کیا جائے جس کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو تعلیم اور صحت دے دو باقی کام لوگ خود کر لیتے ہیں۔ اسپین کے ہر محکمے  میں ہمارے بچے ہونے چاہیے، بہت سی وزارتوں اور محکموں میں سول افسران کی ضرورت ہے۔ ہمارے بچے اسپین میں پولیس آفیسر ،سول آفیسر الکالدے یا دیگر عہدوں پر کیوں نہیں جا سکتا یقینا جا  سکتے ہیں۔  انہوں نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ ہمارا جو بھی بچہ تعلیمی میدان میں  معرکہ مارے یا یونیک پروفیشنل سیکٹر میں تعلیم حاصل کرکے کمیونٹی کی خدمت کرے ،تو ایسے بچوں کو اعلی سول اعزازت سے  ہر سال  نوازا جائے تاکہ اسپین  میں موجود اوورسیز بچوں میں تعلیمی رجحان بڑھے  اور وہ ہر ادارے میں پہنچ کر پاکستان کا نام روشن کر سکیں اور پاکستانی کمیونٹی کی بہتر خدمت کریں۔ اکثر حکومتیں بہت سے سول ایوارڈ  ایسے لوگوں کو بانٹ دیتی ہیں جو اس کے حقدار نہیں ہوتے جبکہ تعلیمی شعبے میں بہت کم ایورڈ دئیے جاتے ہیں ۔ پاکستانی کیمیونیٹی نے  ایک بڑا ٹیکسی سیکٹر، بڑی بڑی مارکیٹیں ،ریسٹورنٹ اور زرعی فارم اسپین میں قائم کر کے پاک دھرتی کے نام کے  ڈھنکے بجا دیے ہیں مگر ان سب کی متعلقہ  اداروں میں پروٹیکشن اور مزید بڑھاوے   کے لیے ہمارے اپنے بچوں کے پاس پروفیشنل ڈگریاں ہونی چاہیں  تاکہ مستقبل میں  ہم صرف اسپیںش افسران یا بیوروکریسی کے رحم و کرم پر نہ رہیں بلکہ ایگزیٹو، وکیل، انتظامیہ، یونین کونسل اور وزارتوں میں ہمارے اپنے افسران بھی موجود ہوں۔ 

مقررین کی باتیں سننے کے بعد قونصل جنرل محترم مراد علی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کرنے والے بچوں کی ہمیشہ  حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے اور یقین دلایا کہ  بلال راجہ ہم سب کا فخر ہے اور میں پوری کوشش کروں گا کہ اسے سول ایوارڈ کے لیے recommend کیا جائے کیونکہ یہ پاکستان کا پہلا روڈ سیفٹی پروفیسر بنا ہے۔ بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے جانا چاہیے اور والدین کو بھی تعلیم کے لیے  اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔  جاوید مغل  کے قیدیوں کے سوال کے جواب میں محترم قونصل جنرل نے تفصیل سے بتایا کہ یورپ اور عرب ممالک کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے مسائل میں بہت فرق ہے، یورپ کے قیدی واپس نہیں جانا چاہتے اور قیدیوں کی اکثریت قونصلیٹ سے عدم تعاون رکھتی ہے کہ کہیں پاسپورٹ جاری ہونے پر  ہم واپس پاکستان ڈیپورٹ نہ ہو جائیں۔ اور prisoner فارم بھی Fill کر کے ہمیں واپس نہیں بھیجتے اور اپنا جرم بھی نہیں بتاتے۔ 

بلال راجہ نے کہا کہ آج میری  کامیابی جو سب کو نظر آ رہی ہے اس کے پیچھے میری والدہ اور والد کا بڑا ہاتھ جنھوں نے کبھی میرا  حوصلہ پست نہیں ہونے دیا اور جب بھی  امتحان میں فیل ہو کر گھر پہنچا مجھے دوبارہ  موٹیویٹ کرتے۔ میں صرف ایک ہی دفعہ کامیاب نہیں ہو گیا بلکہ میری بہت سی ناکامیاں میرے والدین نے پرداشت کی ہیں مگر اپنے مشن سے مجھے ہٹنے نہیں دیا۔ میں  نوجوانوں سے بھی کہتا ہوں کہ فیل ہونے سے مت ڈرو کیونکہ  اگلے قدم پر کامیابی آپ کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ 

دیگر مقررین میں سابق قونصل جنرل ایاز حسین سید،سید ذوالقرنین شاہ، راجہ ضیاء صدیق، چوہدری ایاز مٹھانہ، طاہر رفیع، شہزاد اکبر وڑائچ، راجہ محمد فاروق، غضنفر منظور، چوہدری ایم نذیر گوندل، شفیق کیانی،میاں عاصم رزاق اور شھباز احمد کھٹانہ شامل ہیں جنھوں نے بلال راجہ کی کامیابی پر مبارکباد پیش ،شعرو شاعری سے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور سب نے  ایک ہی پر زور دیا کہ تمام  والدین بچوں کو تعلیمی مواقع فراہم کریں اور اپنے ہی کاروبار میں اٹیچ کرنے کی بجائے کسی خاص شعبہ میں ڈگری کروائیں اور ان کی بہترین تربیت کریں۔  تقریب میں روڈ سیفٹی کے دیگر اسکولوں کے اساتذہ کرام کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جنھوں نے شرکت کے دوران انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔ 

آخر میں قدیر احمد خاں نے "یہ ہیں پاکستانی، ہر شعبے میں آگے آگے،  یہ ہے ان کی نشانی” کلام پیش کر کے  محفل کو چار چاند لگا دیے اور نوجوانوں میں ولولہ پیدا کیا اور ماں دھرتی سے محبت کا انوکھے انداز میں اظہار کیا۔  

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے