اسپین میں اسلامی تہواروں کی چھٹیاں ،مظہر حسین راجہ
اسپین میں مسلمان ملازمین اپنی کمپنی یا مالکان سے اور طلبہ و طالبات اپنے اسکول/کالج سے مذہبی تہواروں اور جمعہ کی نماز کے لیے چھٹی لے سکتے ہیں۔
اسلامک کمیشن سپین کے اسٹیٹ آف سپین کے ساتھ 10 نومبر 1992 (قانون نمبر 26/1992 ) کے مطابق مسلمان طلباء/طالبات اجتماعی عبادت کے لیے جمعہ کے دن ڈیڑھ بجے تا دن ساڑھے چار بجے کے دوران جمعہ کی اجتماعی عبادت کے لیے اپنی کمپنی/ڈائریکٹر/مالک سے درخواست کر کے چھٹی لے سکتے ہیں۔ اور اسی قانون کے آرٹیکل 12.3 کے مطابق مسلمان جمعہ کے اجتماع میں حصہ لینے کے لیے اسکول میں تحریری درخواست دے کر ( اور 18 سال سے کم عمر کے والدین کی درخواست پر ) جمعہ کی نماز کے دوران اسکول سے حاضری اور عبادت کے ٹائم کے دوران امتحان وغیرہ کی استتثنی حاصل کر سکتے ہیں۔ مگر امتحان کسی دوسرے دن دینا ہوگا۔
علاوہ ازیں اسی ارٹیکل 12 کے مطابق مسلمان ملازمین ماہ رمضان کے دوران سورج غروب ہونے سے ایک گھنٹہ قبل کام سے چھٹی حاصل کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اپنی کمپنی/مالک/ڈائریکٹر سے درج ذیل سالانہ چھ بڑے مسلم مذہبی تہواروں پر بھی تحریری درخواست دے کر چھٹی حاصل کر سکتے ہیں۔
- اسلامی مہینے کا پہلا دن یکم محرم الحرام۔
- عاشورہ ، یعنی محرم کا دسواں دن۔
- عید میلاد النبی یعنی 12 ربیع الاول۔
- رجب المرجب کی 27 تاریخ یعنی شب معراج۔
5.عید الفطر، یعنی شوال کا پہلا دوسرا یا تیسرا دن - عید الا ضحی یعنی 10، 11 یا 12 ذی الحج۔
- یاد رہے کہ درج بالا چھٹی کے لیے تحریری درخواست دینا ہوگی اور
- ساتھ ارٹیکل کا حوالہ بھی دینا ہوگا۔ اس درخواست کا نمونہ اس تحریر کے ساتھ لف کیا جا رہا ہے اور قانونی تشریح بھی پاک فیڈریشن اور اسلامک کمیشن کے لف ھذا لیٹرز میں تفصیل سے درج کر دی گئی ہے تا کہ ملازمین اور طلباء و طالبات آسانی سے چھٹی لے سکیں اور دوستانہ ماحول میں اپنے فرائض منصبی بھی سر انجام دیتے رہے۔ تمام مسلمان ملازمین اور طلبہ و طالبات سے گزارش ہے کہ اس قانون کا درست استعمال کریں اور Amicably اپنے چھٹی کے معاملات اپنے انچارج صاحبان اور پروفیسر صاحبان سے طے کریں کیونکہ سپین کے مذہبی ازادی کے قانون کے مطابق مسلمانوں کو اپنی عبادت میں سہولت کے لیے اسلامک کمیشن نے اسٹیٹ اف سپین کے ساتھ یہ معائدہ 1992 میں طے کیا تھا مگر 1992 یا ماضی قریب تک مسلم ابادی کم ہونے کی وجہ سے اس قانون کو اپلائی کروانے کی ضرورت پیش نہیں آئی اور بہت سے ادارے/عوام الناس بھی اس قانون سے اگاہی نہیں رکھتے۔ مسلم ابادی، کاروبار، ملازمین اور طلبہ و طالبات کے دن بدن اضافے کے ساتھ ساتھ اس قانون کو اپلائی کرنے کی ضرورت بھی پیش آرہی ہے۔ لہذا اس قانون کو خود سمجھنا اور اداروں کے انچارج صاحبان اور تعلیمی اداروں کے پروفیسران کو دوستانہ ماحول میں دلائل سے سمجھانا بھی ہماری ہی بنیادی ذمہ داری ہے تاکہ مسلم ملازمین اور بچے اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
یاد رہے کہ اس قانون کی کسی بھی شق کا غلط استعمال یا جھوٹ بول کر اس کی سہولت حاصل کرنا کمیونٹی کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گا۔ چھٹی لینے کے لیے فارم اور قانونی حوالہ اس تحریر کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
انشاءللہ 1992 کے قانون نمبر 26 کا پورا مسودہ مستند اردو ترجمہ کے ساتھ کتابچہ کی صورت میں بہت جلد عوام الناس کی اگاہی کے لیے جاری کر دیا جائے گا تاکہ کمیونٹی کو اسپین میں مسلمانوں کے دیگر حقوق سے بھی اگاہی حاصل ہو۔
مظہر حسین راجہ
سیکرٹری انفارمیشن
پاک فیڈریشن سپین۔