آج عورتوں کو مردوں کے ظلم برداشت کرنے کی ضرورت نہیں رہی: صنعم سعید
پاکستانی معروف اداکارہ صنم سعید کا کہنا ہے کہ اب وقت بدل گیا ہے، آج کل طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عورتیں مالی طور پر مستحکم ہو گئی ہیں، انہیں اب مردوں کے ظلم برداشت کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔
حال ہی میں اداکارہ نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں انہوں نے خواتین اور بچوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے بات کی۔
دورانِ گفتگو صنم سعید نے زور دیا کہ اگر ایک خاتون کی ذہنی صحت اچھی ہو گی تو وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کا بھی اچھی طرح خیال رکھ سکے گی۔
انٹرویو کے دوران اداکارہ سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی طلاقوں اور خواتین کی خود مختاری اور خود سے محبت کے حوالے سے سوال کیا گیا۔
اداکارہ نے پوڈکاسٹ کی میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایک وقت تھا جب خواتین کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی تھی، ان کی تعلیم کو اہمیت نہیں دی جاتی تھی جس کی وجہ سے انہیں اپنے شوہروں کا ظلم برداشت کرنا پڑتا تھا کیونکہ اگر وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کرتیں تو نتیجے میں بے گھر ہونے کا خطرہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اب وقت بدل گیا ہے، اب خواتین پڑھ لکھ رہی ہیں، خود مختار ہو رہی ہیں، اس لیے اب وہ کسی کا ظلم برداشت کرنے کے لیے پابند نہیں ہیں، انہیں اب یہ ڈر نہیں ہے کہ اگر وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اُٹھائیں گی تو انہیں بے گھر کر دیا جائے گا یا ان کے مالی اخراجات کون اُٹھائے گا؟
اداکارہ کے مطابق آج کی خواتین ماضی کے مقابلے زیادہ بہتر انداز میں اپنے حقوق کا دفاع کر سکتی ہیں اور یہی طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ ہے، اب مردوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خواتین کو ظلم کا نشانہ نہ بنائیں۔
صنم سعید کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جو خود مختار اور اپنی ذات سے محبت کرتی ہیں، جو اپنے اوپر ظلم برداشت نہیں کرتیں، ان کی پرورش میں پروان چڑھنے والے بیٹوں اور ایسی خواتین جو کم تعلیم یافتہ اور ظلم و جبر برداشت کرتی ہیں، ان کی گود میں پلنے بڑھنے والے بیٹوں میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو خاتون خود سے محبت کرے گی، ظلم برداشت نہیں کرے گی، وہ اپنے بیٹے کی تربیت بھی ایسی کرے گی کہ اسے کسی دوسرے پر ظلم نہیں کرنا، کسی کا حق نہیں مارنا ہے، جبکہ وہ عورت جو ظلم بردشت کر رہی ہے، خوف کا شکار ہے، اس کا بیٹا بھی یہی سب سیکھے گا کہ عورت کو ہمیشہ دبا کر رکھنا ہے۔