پاکستان میں سویڈن کی ویزا سروس ایک برس سے بند، لوگ لاکھوں روپے خرچ کرنے پر مجبور
پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے کی جانب سے ویزا سیکشن کو بند کیے ہوئے ایک برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پاکستان سے سویڈن جانے کے خواہش مند افراد اور طلبہ کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
اپریل 2023 میں ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر سفارت خانے نے ایک سرکلر جاری کیا جس کے مطابق اسلام آباد میں سفارت خانہ تو کھلا رہے گا لیکن باہر سے آنے والوں کا داخلہ بند ہو گا، اس لیے سفارت خانے کا قونصلر سیکشن یا ویزہ دفتر بھی کام نہیں کرے گا۔
اس سرکلر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ویزہ خدمات کب بحال ہوں گی اس بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا
اس کے تقریباً دو ماہ بعد ایک اور سرکلر جاری کیا گیا جس میں پاکستان سے شینجن ویزہ کے خواہش مند افراد اور طلبہ کو ویزے کے حصول کے لیے دنیا کے مختلف ممالک جن میں ملائیشیا، سنگاپور، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور دیگر شامل تھے، وہاں جا کر گلوبل ویزہ سروسز کے دفاتر کے ذریعے اپلائی کرنے کی تجویز دی گئی۔
اسی طرح سویڈن میں تعلیم حاصل کرنے اور فیملی ویزے کے لیے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں سویڈش سفارت خانے میں ویزہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
سفارت خانے کا ویزہ سیکشن بند ہونے کی وجہ سے پاکستان سے سویڈن جانے والے سینکڑوں خاندانوں اور طلبہ کو پریشانی کا سامنا ہے اور وہ ویزا دفتر کھلنے کے منتظر ہیں، جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو کئی لاکھ روپے اضافی خرچہ کر کے دیگر ممالک سے جا کر ویزے لگوا رہے ہیں۔
محمد ذوالقرنین کا تعلق گجرات سے ہے اور وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایف ایس سی میں اچھے نمبرز حاصل کیے تو ان کے والد نے سوچا کہ انہیں پاکستان میں اعلیٰ تعلیم دلوا بھی دی تو وہ اس قابل نہیں ہو سکیں گے کہ خاندان کی غربت دور کر سکیں۔
اس لیے انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے پیسے مانگ کر سٹڈی ویزہ کے لیے درکار بینک سٹیٹمنٹ کی شرط پوری کرنے کے لیے بینک میں پیسے جمع کروائے۔
یونیورسٹیوں میں ویزا اپلائی کرنے، داخلہ حاصل کرنے میں کامیابی اور دیگر ضروریات کے لیے بھرپور تیاری کے بعد جب ویزا درخواست دینے کی باری آئی تو معلوم ہوا کہ ویزہ دفتر بند ہو چکا ہے اور ویزا لگوانے کے لیے ایتھوپیا جانا پڑے گا۔ اس کے لیے ایتھوپیا کا ویزا چاہیے ہو گا جبکہ ہوائی ٹکٹ اور ہوٹل کا خرچہ بھی ہو گا۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اس وقت سویڈن میں 28 سے 30 ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔ ان میں ملازمت پیشہ افراد کے علاوہ طلبہ کی بھی بڑی تعداد شامل ہے اور ہر برس اس میں اضافہ ہو رہا تھا، لیکن گذشتہ ایک برس سے ویزہ دفتر بند ہونے کی وجہ سے صرف چند سو لوگ ہی سویڈن جا سکے ہیں۔
اس حوالے سے سویڈش سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ ویزہ دفتر کھلنے کے وقت کے بارے میں بتانے سے قاصر ہیں۔