ناروے نے کزن میرج پر پابندی لگا دی

اوسلو(ریڈیو وائس آف اوسلو)ناروے میں 24 سال بحث و تکرار کے بعد بالآخر پارلیمنٹ نے کزن میرج ( نزدیکی رشتوں کے درمیان شادی)پر پابندی لگا دی پولیس کی نمائندہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کزن میرج کا اختتام تشدد پر ھوا 2000 کے اوائل میں 40 سے 50 فیصد پاکستانی پس منظر رکھنے والوں کی شادیاں کزن میرج پر مشتمل تھیں 2010 سے 2017 تک تعداد کم ھو کر 24 فیصد پر پہنچ گئی جبکہ اب گزشتہ سالوں میں 17 فیصد رہ گئی ہے – پارلیمنٹ نے فیصلہ صحت کو بنیاد بنا کر کیا ہے کہ کزن میرج سے بچوں کی اموات اور معذوری کے زیادہ امکانات ہیں سوال یہ ابھرتا ہے کہ صحت کی خرابی تو شراب اور سگریٹ نوشی سے بھی ھوتی ہے ایسی کوئی پابندی کیوں نہیں – کیا اصل مقصد ایشیائی افراد کو ناروے میں سیٹل کرنے میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے؟ دوسرا اھم سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس سے انسانی حقوق سلب نہیں ھو نگے جن کے مطابق ھر انسان کو جس سے چاھے شادی کرنے کا حق حاصل ہے کیا کوئی تنظیم انسانی حقوق کی عدالت میں اس فیصلے کو چیلنج کی جدوجہد کریگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے